
ان خیالات کا اظہار سیاسی،دفاعی و خارجہ ماہرین نے ''ایکسپریس فورم'' میں کیا،معاونت احسن کامرے نے کی۔ پروفیسر فاروق حسنات نے کہا امریکا افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑ کر بھاگ رہا ہے،وہ شکست کھا چکا لیکن ساکھ بچانا چاہتا ہے تاہم جب تک جنگجوؤں اورمجرموں کاخاتمہ نہیں ہوگا، امن نہیں ہوسکتا۔
امریکا سے محتاط رہنا ہوگا، خطے کے ممالک کو ساتھ ملانا چاہیے،چین، روس، ایران، ترکی سے بات کی جائے۔ بریگیڈیئر (ر) عمران ملک نے کہا معاہدوں کی پاسداری کے حوالے سے امریکی تاریخ اچھی نہیں،امریکا اور پاکستان جب تک براہ راست کردار ادا نہیں کریں گے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
پاکستان کو ایران، روس، چین اور ترکی کو ساتھ ملا کر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلیے تیار رہنا ہوگا، اس حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے۔ سابق سفارتکار جاوید حسین نے کہا وہاں دو جنگیں لڑی جارہی ہیں،ایک امریکا طالبان، دوسری افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امریکا اپنی فوج 14 ماہ میں نکال لے گا مگر اس کے ساتھ شرائط یہ ہیں کہ طالبان خود کو دہشت گرد وں سے الگ کریں اور ان گروہوں کو امریکا اور اتحادیوں کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں۔
شعبہ سیاسیات جامعہ پنجاب کی چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے کہاٹرمپ نے آئندہ انتخابات جیتنے کیلیے معاہدہ کیا مگر دیکھنا یہ ہے وہ اسے کہاں تک لے کر چلیں گے، افغان حکومت اور دیگر گروہ معاہدے کاحصہ نہیں جوبڑا خلاء ہے جس کے نتیجے میں وہاں شدید ردعمل آسکتا ہے۔