- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
چارانگوٹھوں والے بچے نے ویڈیو گیم کے لیے آپریشن سے انکار کردیا
مقبوضہ کشمیر: 12 سالہ بھارتی لڑکے کے دونوں ہاتھوں میں آٹھ انگلیاں اور چار انگوٹھے ہیں اور وہ اس سے خوش ہیں کیونکہ انہیں ویڈیو گیم جیتنے اور کرکٹ کھیلنےمیں آسانی ہوتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہےکہ خود ان کے والدین بھی پہلے فیضان کےآپریشن سے انکار کرچکتے تھے۔ دوسری جانب فیضان کہتے ہیں کہ وہ اپنی اس پیدائشی کیفیت سے خوش ہیں کیونکہ انہیں ویڈیو گیم کھیلنے میں بہت آسانی ہوتی ہے اور وہ آسانی سے کئی گیم جیت جاتے ہیں۔
فیضان پیدائشی طور پر ایک خاص کیفیت کے شکار تھے جو 1500 میں سے ایک بچے کو لاحق ہوسکتی ہے ۔ اس نقص کو ییگزا ڈیکٹائلی کہتے ہیں۔ لیکن اس کی بدولت فیضان کلیش اسکواڈ اور کرکٹ کھیل سکتے ہیں اور اس میں کئی بار جیت جاتےہیں۔
انہیں کرکٹ کھیلنے کا جنون ہے۔ لیکن کھیلوں سے ہٹ کر بھی وہ اپنے ہاتھوں سے درخت پر چڑھنے کے ماہر ہیں اوراس طرح لوگوں کو حیران کردیتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے قریبی دوست انہیں بالی وڈ فلم کے سپرہیرو ’کرش‘ کےنام سے پکارتےہیں۔
فیضان کا تعلق بارہ مولا کشمیر سے ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی اس کیفیت میں انہیں کوئی شرمندگی یا افسوس نہیں کیونکہ یہی اللہ کی مرضی تھی۔ کبھی کبھی وہ سوچتے ہیں کہ یہ ان ہی کےساتھ ایسا کیوں ہوا؟ لیکن ان کے بہترین دوست انہیں اس کیفیت سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
لیکن وہ عملی زندگی میں ڈاکٹر بن کر ایسے بچوں کا علاج کرنا چاہتے ہیں جنہیں پیدائشی نقائص کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تاہم فیضان کی والدہ ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور وہ بہت ترقی کرے۔ والدہ کے مطابق ڈاکٹروں نے بچپن میں ہی ان کے آپریشن کرکے بچے کے انگوٹھے کٹوانے کا مشورہ دیا تھا لیکن انہوں نے ڈاکٹروں کو منع کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔