بھارتی شخص نے تنہا 30 برس میں پانی کی نہر کھود ڈالی

ویب ڈیسک  منگل 22 ستمبر 2020
لوگی بھویان نے مسلسل 30 سال تک تنِ تنہا تین کلومیٹر طویل نہر کھودی ہے۔ فوٹو: فائل

لوگی بھویان نے مسلسل 30 سال تک تنِ تنہا تین کلومیٹر طویل نہر کھودی ہے۔ فوٹو: فائل

بہار: دنیا بھر میں عزم وہمت کی داستانیں موجود ہیں اور اب بہار کے ضلع گایا کے گاؤں کوٹھی لاوا کے ایک باہمت نے بہتی نہر کا راستہ موڑا، ایک نیا راستہ بنایا اور اپنے علاقے کو سیراب کیا ہے۔

لونگی بھویان نے مسلسل 30 سال تک تنِ تنہا یہ نہر (کینال) کھودی ہے کیونکہ اس کا علاقہ پانی سے محروم تھا۔ قریبی پہاڑیوں پر گرنے والا برساتی پانی مختلف راہ سے دریا میں گرتا تھا۔ دھیرے دھیرے لوگ علاقہ چھوڑنے لگے لیکن 30 برس سے لونگی بھویان اکیلے ہاتھ سے نہر بنارہے ہیں۔ اس نہر کی چوڑائی 4 فٹ، گہرائی 3 فٹ اور لمبائی 4 کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے۔ اس مشقت میں کسی نے بھی لونگی کی مدد نہیں کی اور اس نے اکیلے ہاتھوں سے یہ کام کیا ہے۔

میں گزشتہ 30 برس میں ہر روز جنگل میں جاتا ہوں ۔ وہاں اپنے مویشی چرانے کے لئے چھوڑتا ہوں اور بیلچے اور پھاؤڑے سے نہر کا راستہ بنارہا ہوں۔ اس دوران گاؤں کے کئی لوگ علاقہ چھوڑ کر شہر جابسے ہیں،‘ لونگی نے بتایا۔

یہ گاؤں گھنے جنگلات میں گھرا ہے اور بارش کا پانی مختلف راہ سے دریا میں گرتارہتا ہے۔ تاہم اب لونگی نے اس کا رخ موڑ کر پانی کو دیہات کے قریب پہنچایا ہے جہاں اب ایک چھوٹا سا تالاب بن چکا ہے۔ اس پانی سے جانور سیراور کھیت سیراب ہوتے ہیں۔

گاؤں کے تمام لوگ اسے اب ’ دی کینال مین‘ یا مردِ نہر کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ گاؤں میں اس کا بہت احترام ہے کیونکہ وہ اپنے لئے نہیں بلکہ دوسروں کے لئے جیتا ہے۔ سوشل میڈیا پر اسے بہار کا دوسرا پہاڑی آدمی بھی کہا جارہا ہے کیونکہ اسی ریاست میں دسراتھ مانجھی نے مسلسل 20 سال تک گاؤں سے باہر جانے کا ایک راستہ بنایا تھا۔ اس کے لئے مانجھی نے اپنے ہاتھوں سے پورے پہاڑ کو کاٹ ڈؑالا تھا۔ دسراتھ مانجھی پر بولی وڈ فلم بھی بن چکی ہے۔

اس وقت بھارتی سوشل میڈیا پر لونگی کا تذکرہ ہورہا ہے اور لوگوں نے اس کے غیرمعمولی کام کو بھی بہت سراہا ہے۔ بھارتی ارب پتی صنعتکار، آنند مہیندرا نے اپنی فیکٹری کا نیا ٹریکٹر بھی لونگی بھویان کو تحفے میں دیا ہے۔ دوسری جانب لوگوں نے بھارتی حکومت پر لوگوں کے مسائل حل نہ کرنے پر شدید تنقید بھی کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔