سائنس فکشن فلموں جیسا ’’کورونا ہیلمٹ‘‘ صرف 23 ہزار روپے میں دستیاب

ویب ڈیسک  جمعـء 25 ستمبر 2020
اسے بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ہیلمٹ میں وہ خوبیاں ہیں جو کسی دوسرے ماسک تو کیا ہیلمٹ تک میں موجود نہیں۔ (تصاویر بحوالہ: مائیکرو کلائمیٹ ایئر)

اسے بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ہیلمٹ میں وہ خوبیاں ہیں جو کسی دوسرے ماسک تو کیا ہیلمٹ تک میں موجود نہیں۔ (تصاویر بحوالہ: مائیکرو کلائمیٹ ایئر)

یوٹاہ: کورونا وبا میں لوگ صرف مہنگے فیس ماسک ہی نہیں بیچ رہے بلکہ اب ایک کمپنی نے ’’کورونا ہیلمٹ‘‘ بھی پیش کردیا ہے جو سائنس فکشن فلموں میں خلائی مسافروں کے مخصوص ہیلمٹ جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اس کی قیمت بھی خلائی یعنی 199 ڈالر ہے جو 23 ہزار پاکستانی روپے جتنی بنتی ہے۔

اس ہیلمٹ کا باقاعدہ نام ’’مائیکرو کلائمیٹ ایئر‘‘ جسے ایک امریکی انجینئر مائیکل ہال نے ایجاد کیا ہے اور اب وہ اسے اپنی کمپنی ’’ہال لاجک‘‘ کے پلیٹ فارم سے فروخت کررہے ہیں۔

ویب سائٹ پر اس کی کئی خوبیاں گنوائی گئی ہیں۔ مثلاً یہ کہ اسے پہن کر آپ آسانی سے سانس لے سکتے ہیں اور آپ کو گھٹن کا احساس نہیں ہوتا؛ جبکہ سانس لیتے دوران آپ کی ناک اور منہ سے خارج ہونے والے آبی بخارات اس کے مضبوط اور شفاف شیشے کو نہیں دھندلاتے۔

پہننے والے کو صاف ستھری اور تازہ ہوا کی فراہمی جاری رکھنے کےلیے اس میں ایک عدد ننھا منا وینٹی لیٹر بھی نصب ہے جو ایک مرتبہ چارج ہوجانے کے بعد مسلسل چار گھنٹے تک کام کرسکتا ہے۔

اسے اتنا ہلکا اور نرم بنایا گیا ہے کہ پہننے کے بعد بھی آپ کے کندھوں اور گردن پر دباؤ نہیں پڑتا اور آپ کو یوں لگتا ہے جیسے آپ نے کوئی ہیلمٹ پہن ہی نہ رکھا ہو۔

اس کا شیشہ خاص انداز سے گول بنایا گیا ہے تاکہ آپ اِرد گرد کے منظر پر اسی طرح نظر رکھ سکیں جس طرح عام حالات میں کرسکتے ہیں۔

اب اگر اس میں واقعی اتنی زیادہ خوبیاں موجود ہیں تو پھر اس کی قیمت 199 ڈالر بھی مناسب لگتی ہے۔ شاید اسی وجہ سے مائیکرو کلائمیٹ ایئر کی ویب سائٹ پر دنیا بھر سے خریداروں کی لائن لگی ہوئی ہے اور برطانیہ سے لے کر افریقہ تک، دنیا کے کونے کونے سے صارفین اسے خرید رہے ہیں۔

ہم یہ تو نہیں جانتے کہ اس میں واقعی اتنی خوبیاں ہیں کہ جتنی بیان کی گئی ہیں یا پھر یہ پیسہ کمانے کا دھندا ہے، لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس کا شمار موجودہ سال کی ’’اہم ایجادات‘‘ میں کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔