- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
سانحہ اے پی ایس، شہدا کے والدین نے کمیشن رپورٹ مسترد کر دی
پشاور: سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہدا کے والدین نے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات سے سخت مایوسی کا اظہار کر دیا ہے۔
پریزائیڈنگ چیف جسٹس کے حکم پر حال ہی میں ڈی کلاسیفائی ہونے والی کمیشن رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ انکوائری رپورٹ میں ایسی بہت سے چیزیں چھوڑ دی گئی ہیں۔ جنہیں شامل ہونا چاہئے تھا۔
شہدا کے والدین نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3ہزار صفحات کی دستاویز جن میں 132 افراد کے بیانات شامل ہیں 2014 کے سانحہ کا ناکافی خلاصہ ہے۔ انہیں توقع تھی کہ تحقیقات سے بہت کچھ سامنے آ جائے گا۔
شہدا کے ایک متاثرہ رشتہ دار نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ان لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے جو سکیورٹی اورانٹیلی جنس کے انچارج تھے نہ کہ انہیں جو دروازوں پر تعینات تھے۔ سکیورٹی میں کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ آنا چاہیئے تھا۔ ایسی سزا کی توقع نہیں تھی۔
ایک شہید طالبعلم کے والدین اورنگزیب نے بتایا ہے کہ حملے کے بعد جب بیٹے کو ملا تو وہ اسوقت زندہ تھا اور اس نے قتل عام کی منظر کشی بھی کی تھی ۔ میں نے اپنے بیٹے کے بیان کو ریکارڈ کیا تھا جسے کمیشن نے اپنی رپورٹ کا حصہ بھی بنایا۔مجھے یقین ہے کہ یہ ثبوت ذمہ داروں کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے کافی ہوگا تاہم ابھی تک امور چلانے والوں کی شناخت نہیں کی گئی ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔