- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 9 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
- ایک ہفتے کے دوران 15 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں
- چینائی میں پاکستانی 19 سالہ عائشہ کو بھارتی شخص کا دل لگادیا گیا
- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
سورج کی روشنی کو 95 فیصد لوٹانے والا ’انتہائی سفید پینٹ‘
نیویارک: پینٹ اور روغن اب ماحول کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔ اس سے قبل ہم نے کرونا کش پینٹ کا ذکر کیا تھا اوراب دنیا کا سب سے سفید پینٹ بنایا ہے جو سورج کی روشنی کو 95 فیصد تک لوٹا کرعمارتوں کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔
پوردوا یونیورسٹی کے ماہرین نے سے انتہائی سفید پینٹ کا نام دیا ہے جس کی بدولت عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنا آسان ہوگا اور ان کی ائیرکنڈیشننگ کا خرچ بھی کم ہوجائے گا۔ اس طرح ماحول دشمن اور توانائی کھانے والے ایئرکنڈیشننگ نظام پرانحصار کچھ کم ہوسکے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے کےلیے ’’سپر سفید‘‘ رنگ تیار
اس سے بھی قبل ایسے کئی طرح کے پینٹ بنائے جاتے رہے ہیں جن میں ٹیفلون وغیرہ کا استعمال کیا گیا تھا لیکن اس کے فوائد کم تھے اور بعض خامیاں بھی تھیں۔ لیکن اب پوردوا یونیورسٹی کے بعض ماہرین نے ٹیٹانیئم ڈائی آکسائیڈ کی بجائے کیلشیئم کاربونیٹ جیسی کم خرچ اور وسیع مقدار میں دستیاب معدن کو استعمال کیا ہے۔
کیلشیئم کاربونیٹ کی دوسری اہم صلاحیت یہ ہے کہ وہ بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) شعاعوں کو جذب کرتا ہے اور پینٹ میں ملانے سے اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پینٹ میں شامل ذرات مختلف جسامتوں کے ہیں جو بہت اچھی طرح سے دھوپ کو پلٹاتے ہیں۔
اس طرح پینٹ پر آنے والی روشنی کی 95 فیصد مقدار لوٹ جاتی ہے۔ جب سے ایک گھر کے باہر آزمایا گیا تو روایتی پینٹ کے مقابلے میں اس نے دیوار یا چھت کو ڈیڑھ سے دو سینٹی گریڈ تک سرد رکھا۔ لیکن رات کو درجہ حرارت میں غیرمعمولی کمی نوٹ کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔