بھارتی دہشتگردی کے ثبوتوں کو عالمی برادری نے سنجیدگی سے لیا، ترجمان پاک فوج

ویب ڈیسک  جمعرات 3 دسمبر 2020
بھارت افغان سرزمین کو استعمال کرکے سی پیک کو نشانہ بناتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر فوٹو : فائل

بھارت افغان سرزمین کو استعمال کرکے سی پیک کو نشانہ بناتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر فوٹو : فائل

 راولپنڈی: ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس دہشت گرد ہیں، وہ سی پیک پر کام کرنے والی چینی افرادی قوت اور مقامی لیبر کو نشانہ بناتا ہے، مگر ان خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے۔

غیرملکی ویب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارت پانچ اگست 2019 کے اقدام کے بعد سے ہی عالمی سطح پر کمزور پوزیشن پر ہے، ڈوزیئر سامنے آنے کے بعد پاکستان کا دیرینہ موقف عالمی برادری پر ثابت ہوا ہے، پاکستان دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے ایشوز پر جو کچھ کہتا رہا، ڈوزیئر میں ثبوت سامنے لایا، اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوتوں کو عالمی برادری نے بھی بہت سنجیدہ لیا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ڈوزیئر سامنے آنے کے بعد دنیا اب بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی پر کھل کر بات کر رہی ہے، بھارتی تمام تر کوششوں کے باوجود عالمی فورمز اور ذرائع ابلاغ پر بحث چل نکلی ہے، فارن آفس نے ڈوزیئر کو پی فائیو میں پیش کیا، پھر اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کو پیش کیا گیا، اب آپ نے دیکھا او آئی سی فورم سے تازہ ترین اعلامیہ سامنے آیا، ہم یہاں رکیں گے نہیں، عالمی سطح پر اس سنگین معاملے کو مزید آگے لے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نومبر، دسمبرمیں کراچی، لاہور، پشاورمیں بھارتی دہشت گردی کا خطرہ ہے، ترجمان پاک فوج

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہم افغان قیادت سے اس مسئلے پر بات کرتے رہتے ہیں، ایک باقاعدہ میکنزم موجود ہے، لیکن واضح طور پر بتادوں کہ ہم افغان حکومت کے استعدادی مسائل کو تسلیم کرتے ہیں، اس لیے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال ہونے پر افغان حکومت کو زیادہ الزام نہیں دیتے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت افغان سرزمین کو استعمال کرکے سی پیک کو نشانہ بناتا ہے، بھارت کے پاس دہشت گرد ہیں، وہ سی پیک پر کام کرنے والی چینی افرادی قوت اور مقامی لیبر کو نشانہ بناتا ہے، مگر ان خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ سی پیک کی سیکیورٹی کے لیے خاص طور پردو ڈویژن فورس تشکیل دی ہے، اس کے علاوہ 8  نو ریگولر رجمنٹس بھی راہداری کی حفاظت پر مامور ہیں، ہمارے چینی پارٹنرز سی پیک منصوبے کی سیکیورٹی کے انتظامات سے مکمل مطمئن ہیں، سی پیک کو نقصان پہنچانے کی ہر بھارتی سازش کو ناکام بنائیں گے، انشاءاللہ سی پیک ہر روز پہلے سے زیادہ ترقی کرے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو نام نہاد پاکستانی مداخلت سے جوڑ دیا جائے، بھارت دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر سے ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کرتا ہے، فالس فلیگ آپریشنز اور ایسے ڈرامے رچاتا ہے، ناگوروٹا واقعہ میں بھارت کچھ نیا نہیں کر رہا، یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا بھارت گزشتہ فالس فلیگ آپریشنز میں کرتا آیا ہے، ناگوروٹا میں کیا ہوا، کیا بھارت نے دنیا سے کوئی انفارمیشن شیئر کی؟۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر جو کچھ ہوتا بھارت ہمیشہ اس کا انکاری رہا ہے، یہ مکمل طور پر ایک خود مختار جدوجہد آزادی ہے، جو 70 سال سے جاری ہے، یہ ممکن نہیں کہ سرحد پار سے جا کر یہسے واقعات ہوں، پاکستان ہمیشہ حالات نارمل کرنا چاہتا ہے، ہمیں خطے کی صورتحال کو نارملائز کرنے کی ضرورت ہے۔

کورونا کی دوسری لہر اور این سی او سی کے کردار پر اظہار خیال کرتے ہوئے میجر جنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ کورونا وبا سے نمٹنے میں پہلے دن سے پاک فوج ہر حکومتی کوشش کا حصہ ہے، تاہم  آئی ایس پی آر کے این سی او سی اور میڈیا نے کورونا کے خلاف اقدامات میں زبردست حصہ ڈالا، میڈیا نے اربوں روپے کی آگاہی مہم مفت چلائی، خاص طور پر فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرزکو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، این سی او سی میں فوجی اور سویلین مربوط نمائندگی ہے، یہ تجربہ بہت اچھا رہا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اسمارٹ لاک ڈائون یقینی بنانے کے لیئے فوجی دستے تعینات کیے گئے، وبا سے نمٹنے کی حکمت عملی اور فیصلوں میں فوج کے معلومات یا انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سسٹمز کا فائدہ اٹھایا گیا، پہلی لہر میں جو خامیاں اور کوتاہیاں ہمارے صحت کے نظام میں سامنے آئیں، انہیں ہنگامی بنیادوں میں دور کرنے کے اقدامات کیے گئے، یہی وجہ ہے کہ دوسری لہر میں ہماری تیاری پہلی لہر کے مقابلے میں خاصی بہتر ہے، ہم کورونا کی دوسری لہر کا بہتر طور پر مقابلہ کر رہے ہیں، اور یہ بھی ضرور کہوں گا کہ دوسری لہر میں ہم سب کو زیادہ احتیاط کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔