- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
یہ کثیرالمنزلہ کھیت سالانہ 1000 ٹن پیداوار دے سکے گا
کوپن ہیگن: ڈنمارک میں ایک بالکل نئے کثیرالمنزلہ کھیت یعنی ’’ورٹیکل فارم‘‘ کا آغاز ہوگیا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہاں سے ہر سال مختلف سبزیوں، پھلوں اور دیگر غذائی اجناس کی 1000 ٹن پیداوار ہوسکے گی۔
یہ کثیرالمنزلہ کھیت ڈنمارک کی ’’نورڈِک ہارویسٹ‘‘ کمپنی نے تائیوان کے ’’یس ہیلتھ گروپ‘‘ کے اشتراک سے کوپن ہیگن کے نواحی علاقے میں تعمیر کیا ہے جہاں تمام کا تمام پیداواری عمل ایک چھت کے نیچے کیا جاتا ہے۔
اس میں کئی اونچی اونچی الماریاں ہیں جبکہ ہر الماری میں اوپر تلے 14 شیلف نصب ہیں جنہیں مختلف زرعی اجناس اُگانے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان تمام الماریوں کا مجموعی ’’زیرِ کاشت رقبہ‘‘ 75 ہزار مربع فٹ (1.72 ایکڑ) ہے لیکن فی ایکڑ پیداوار کا تخمینہ 581 ٹن سالانہ ہے، جو بلاشبہ بہت زیادہ پیداوار ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس کثیرالمنزلہ کھیت میں پیداوار کا انحصار آبی زراعت کی جدید تکنیکوں ’’ہائیڈروپونکس‘‘ پر ہوگا جبکہ ان فصلوں کو ایل ای ڈی لائٹس سے روشنی پہنچائی جائے گی۔ اس مقصد کےلیے درکار تمام توانائی ہوا کی طاقت (ونڈ پاور) سے حاصل کی جائے گی اور یوں اس منصوبے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا عملی اخراج صفر ہوگا، یعنی یہ کھیت ’’کاربن معتدل‘‘ (کاربن نیوٹرل) ہوگا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: دس منزلہ کھیت سے گندم کی پیداوار 600 گنا تک بڑھائی جاسکتی ہے، ماہرین
یہاں پودے لگانے سے لے کر فصلوں کی دیکھ بھال اور کٹائی تک کے سارے مراحل خودکار روبوٹس انجام دیں گے۔
فی الحال اس کھیت نے محدود پیداوار شروع کردی ہے تاہم اسے تعمیر کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ اگلے سال تک یہ پوری طرح فعال ہوجائے گا اور تب اس سے سال میں 15 مرتبہ پیداوار حاصل کی جاسکے گی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: امریکا میں دنیا کے سب سے بڑے ’’کثیرالمنزلہ‘‘ کھیت کا منصوبہ
نورڈِک ہارویسٹ کا دعویٰ ہے کہ اگر ایسے ہی کثیرالمنزلہ کھیت صرف 36 ایکڑ رقبے پر بنا لیے جائیں تو وہ ڈنمارک کی پوری آبادی (تقریباً 58 لاکھ افراد) کی تمام غذائی ضروریات پوری کی جاسکیں گی۔
تائیوانی کمپنی ’’یس ہیلتھ‘‘ کو امید ہے کہ آنے والے برسوں میں وہ مشرقی ایشیا کے علاوہ مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک میں بھی کثیرالمنزلہ کھیت تعمیر کرکے وہاں بھی غذائی خودمختاری کو یقینی بنا سکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔