شاہ محمود قریشی سے افغان طالبان سیاسی کمیشن کے وفد کی ملاقات

ویب ڈیسک  بدھ 16 دسمبر 2020
طالبان پولیٹیکل کمیشن کا وفد 16 سے 18 دسمبر تک پاکستان میں تین دن قیام کرے گا: فوٹو: سوشل میڈیا

طالبان پولیٹیکل کمیشن کا وفد 16 سے 18 دسمبر تک پاکستان میں تین دن قیام کرے گا: فوٹو: سوشل میڈیا

 اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے افغان طالبان سیاسی کمیشن کے وفد کی ملا عبدالغنی برادرکی سربراہی میں ملاقات ہوئی جس میں مختلف امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔

وزارتِ خارجہ میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے افغان طالبان سیاسی کمیشن کے وفد کی ملا عبدالغنی برادرکی سربراہی میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں 12 ستمبرسے دوحہ میں شروع ہونے والے بین الافغان مذاکرات میں پیشرفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات سے متعلق وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان طالبان کے وفد کے ساتھ ہونے والی گذشتہ دو نشستیں انتہائی سود مند رہیں، دوحہ میں امریکا طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے میں، پاکستان نے اپنا ممکنہ مصالحانہ کردار ادا کیا، بین الافغان مذاکرات کے حوالے سے قواعد و ضوابط پر اتفاق انتہائی خوش آئند ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان شروع سے یہ ہی کہہ رہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کا واحد راستہ نتیجہ خیزاور جامع مذاکرات کا انعقاد ہے، پاکستان افغانستان میں دیرپا اورمستقل قیام امن کا متمنی ہے، میں نے وقتاً فوقتاً مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے گفتگوکے دوران افغان امن عمل اور افغانستان کی تعمیر نو کیلئے عالمی برادری کے کردار کی ضرورت پر زور دیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں قیام امن پورے خطے کے امن و استحکام کے لئے لازم و ملزوم ہے، پاکستان افغانستان کے ساتھ کثیرالجہتی برادرانہ مراسم کے فروغ کا متمنی ہے، رواں سال محترم عبداللہ عبداللہ، گلبدین حکمت یار اور افغان ویلیوسی جرگہ کے اراکین پاکستان تشریف لائے ان کے ساتھ سود مند ملاقاتیں ہوئیں، حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان افغانستان گئے وہاں بھی پاکستان نے یہی پیغام دیا کہ پاکستان افغانستان میں دیر پا اور مستقل امن کا خواہاں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان اورپاکستان کے مابین یکساں مذہبی، تہذیبی اور معاشرتی اقدار ہیں ہمیں ان اقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے خطے میں بہتری کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کارلانے کی ضرورت ہے، پاکستان، گذشتہ کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے ہم ان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کے متمنی ہیں جس کے لیے ہم عالمی برادری سے تعاون کی درخواست کررہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے ہنرمند افغان طلباء کیلئے پاکستانی یونیورسٹیوں میں 1000 نئے وظائف کا اعلان کیا ہے تاکہ یہ طلباء اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد افغانستان کی تعمیر و ترقی میں معاون ثابت ہو سکیں، پاکستان اور افغانستان کے مابین گہرے تجارتی مراسم ہیں، گوادر پورٹ اس حوالے سے معاون ثابت ہو سکتا۔ پاکستان، چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے یہ راہداری افغانستان اور پاکستان کے مابین دو طرفہ تجارت کے فروغ کا اچھا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ہم پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے تجارتی معاہدوں کو مزید فعال بنانے کے خواہشمند ہیں ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو ، ہمیں علم ہے کہ ہندوستان پاکستان کو گزند پہنچانے کیلئے اپنے وسائل بروئے کار لاتا رہتا ہے اس حوالے سے ہم نے پچھلے دنوں ٹھوس شواہد اور ثبوتوں پر مبنی ڈوزئیر بھی عالمی برادری کے سامنے پیش کیا ہے، پاکستان نے افغان بھائیوں کی سہولت کیلئے نئی ویزہ پالیسی کا اجراء کیا، افغان طالبان وفد کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے پرتپاک خیر مقدم پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کاوشوں کی تعریف کی۔

اس سے قبل قطرمیں طالبان کے سیاسی دفترکے سربراہ ملاعبدالغنی برادرکی سربراہی میں طالبان پولیٹیکل کمیشن کا 9 رکنی وفد قطر سے آنے والی پرواز کے ذریعے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچا۔ اس موقع پر سیکورٹی کے کڑے انتظامات کیے گئے اور وفد  کو سرکاری مہمان کا درجہ دیا گیا۔ سینئر پاکستانی حکام نے وفد کا استقبال لیا۔

واضح رہے کہ امن مزاکرات کے سلسلے میں طالبان سیاسی دفتر کے وفد نے گذشتہ سال اگست میں بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے دوران پاک افغان امن مذکرات کے حوالے سے اہم پیش رفت بھی سامنے آئی تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔