- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
اس کھڑکی سے شور تو رک جاتا ہے لیکن ہوا گزرجاتی ہے
سنگاپور سٹی: کھڑکیاں گھر میں روشنی اور ہوا کے لیے ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے لیکن کھڑکی کھلتے ہی باہر کا شور اور غل بھی کمرے میں سنائی دیتا ہے۔ اب سنگاپور کے انجینیئروں نے ایک کھڑکی ڈیزائن کی ہے جو ہوا کو پہلے سے بہتر انداز میں اندر آنے دیتی ہے لیکن بیرونی شور کو روک دیتی ہے۔
سنگاپور نیشنل یونیورسٹی کے ان ماہرین نے ایک نئے انداز کی کھڑکی بنائی ہے جسے اکاسٹک فرینڈلی وینٹی لیشن ونڈو (اے ایف وی ڈبلیو) کہا جاتا ہے۔ پہلے نمونے کی اونچائی1.8 میٹر، چوڑائی 0.88 میٹر اور موٹائی 0.15 میٹر ہے۔ یہ ڈبل گلیزڈ ہے اور دو شیشوں کے درمیان ساڑھے آٹھ سینٹی میٹر کیی کھلی جھری رکھی گئی ہے۔
اس کے علاوہ افقی طور پر دو وینٹ (کھلی درزیں) بھی بنائی گئی ہیں۔ ایک باہر کی جانب اور دوسری اندر کی جانب کھلتی ہے۔ نچلی جانب ایک برقی وینٹیلیشن یونٹ لگایا گیا ہے جو بنیادی طور پر سیلنڈر نما پنکھا ہے جو باہر کی تازہ ہوا اندر پھینکتا رہتا ہے۔ یہ ہوا مختلف درزوں سے اوپر اور نیچے کی جانب کمرے میں داخل ہوتی رہتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہا فلٹروں سے گزرتی رہتی ہے جس سے گردوغباراور آلودگی اندر نہیں جاسکتی۔ دائیں اور بائیں جانب کی ہوائی خلیج بیرونی شور کو روکتی ہے اور یوں روایتی کھڑکیوں کے مقابلے میں چار گنا ہوا کمرے تک آتی ہے لیکن باہر کا شور باہر ہی رہ جاتا ہے۔
اس کھڑکی کو ابھی جامعہ کے اندر ہی ٹیسٹ کیا جارہا ہے جسے 2019 کے دسمبر میں نصب کیا گیا تھا۔ آخری اطلاعات کے مطابق اس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔