جسمانی حرارت سے بجلی بنانے والی انگوٹھی

ویب ڈیسک  ہفتہ 13 فروری 2021
یونیورسٹی آف کولاراڈو کی تھرموالیکٹرک انگوٹھی انسانی جلد کی گرمی سے ایک وولٹ تک بجلی بناسکتی ہے۔ فوٹو: جامعہ کولاراڈو

یونیورسٹی آف کولاراڈو کی تھرموالیکٹرک انگوٹھی انسانی جلد کی گرمی سے ایک وولٹ تک بجلی بناسکتی ہے۔ فوٹو: جامعہ کولاراڈو

کولاراڈو: ہم جانتے ہیں کہ درجہ حرارت میں اتارچڑھاؤ کے اصول پر تھرموالیکٹرک جنریٹر کام کرتے ہیں۔ اب جامعہ کولاراڈو کے ماہرین نے تھرموالیکٹرک انگوٹھی بنائی ہے جو نہ صرف حرارت سے بجلی بناتی ہے بلکہ کسی نقصان کی صورت میں اپنی مرمت آپ بھی کرسکتی ہے۔

اسی اصول پر ہم دنیا کا سب سے چھوٹا ریفریجریٹر اور تھرمل رنگ و روغن بنانے کے علاوہ اسمارٹ فون چلاچکے ہیں۔ اگرچہ 2018 میں اس انگوٹھی کا ابتدائی نمونہ (پروٹوٹائپ) بنالیا تھا لیکن یاد رہے کہ یہ ایک لچکدار انگوٹھی ہے جو مڑ اور کھینچی جاسکتی ہے۔ اس کا اولین مقصد کمپیوٹر اور دیگر آلات کو انگوٹھی میں رکھنا ہے جبکہ اس دوران کسی خرابی کو یہ خود دوربھی کرسکتی ہے۔

اس کی الیکٹرانک جلد پولی امائن نامی خاص پالیمر سے بنائی گئی ہے جس پر چاندی کے نینوذرات چھڑکے گئے ہیں۔ اس طرح گھسنے اور مڑنے پر یہ خود کی مرمت کرتی ہے۔ اس کا خاص پہلو یہ ہے کہ انسانی جسم ہی اس کی بیٹری ہے جس کی حرارت اسے بجلی دیتی ہے۔

اوپر کی ہوا اور انگوٹھی کے نیچے کی جلد کا درجہ حرارت کا فرق ہی اسے تھرموالیکٹرک بناتا ہے۔ اس کے لیے بہت چھوٹی تھرموالیکٹرک چپس لگائی گئی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق ایک مربع سینٹی میٹر جلد کی حرارت سے انگوٹھی ایک وولٹ بناسکتی ہے جو صحت کے برقی پہناووں یا اسمارٹ واچ کو چلانے کے لیے بہت کافی ہے۔

اگر اسے پھیلا کر کلائی کا پٹہ بنایا جائے تو بجلی کی پیداوار 5 وولٹ تک بڑھ سکتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انگوٹھی ماحول دوست ہے اور بے کار ہونے پر ری سائیکل ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔