- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
سیلفی بخار مریخ پر... مارس روور نے اپنی تازہ سیلفیاں بھیج دیں
پیساڈینا، کیلیفورنیا: اس سال فروری میں مریخ کی سطح پر اترنے والی خودکار گاڑی ’’پرسیویرینس‘‘ بھی انسانوں کی طرح ’’سیلفی بخار‘‘ میں مبتلا ہوگئی ہے جس نے گزشتہ روز اپنے ’’سر‘‘ کی سیلفی لے کر زمین پر بھیجی ہے۔
واضح رہے کہ مریخ پر بھیجی گئی یہ خودکار گاڑی یا ’’مارس روور‘‘ کئی طرح کے کیمروں اور مشاہداتی آلات سے لیس ہے جن میں سے ایک کا نام ’’واٹسن‘‘ ہے جو پرسیویرینس کے روبوٹ بازو (روبوٹک آرم) کے سرے پر نصب ہے۔
واٹسن بذاتِ خود ’’شرلاک‘‘ (SHERLOC) نامی ایک نظام کا حصہ ہے جو پرسیویرینس پر نصب ہے؛ اور جس کا مقصد مریخ کے ماحول میں زندگی سے تعلق رکھنے والے سالمات (مالیکیولز) کی تلاش اور شناخت کرنا ہے۔
’’شرلاک‘‘ اپنے لیزر اسپیکٹرو اسکوپ کے ذریعے مریخی مٹی، چٹانوں اور پتھروں کا تجزیہ کرتا ہے جبکہ اس کام کو مزید بہتر اور مؤثر بنانے کےلیے وہ خاص طرح کے دو کیمروں سے مدد لیتا ہے۔
مریخی روور کی سیلفی لینے والا کیمرا ’’واٹسن‘‘ بھی انہی میں سے ایک کیمرا ہے جسے پرسیویرینس کے لمبے ’’بازو‘‘ کے بالکل سرے پر نصب کیا گیا ہے۔
ایسی ہی ’’مریخی سیلفیوں‘‘ کے ذریعے زمین پر موجود سائنسدان، کروڑوں کلومیٹر دور اس گاڑی پر نظر رکھتے ہیں تاکہ اس کی عمومی کارکردگی یا کسی خرابی سے باخبر رہ سکیں۔
گزشتہ روز جب ناسا نے پرسیویرینس کی سیلفی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کرائی تو کمنٹس میں بعض لوگوں نے پرسیویرینس اور ’’جونی فائیو‘‘ نامی سائنس فکشن فلم روبوٹ کے ’’چہروں‘‘ میں مماثلت تک تلاش کرلی۔ یہ روبوٹ 1986 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’شارٹ سرکٹ‘‘ کا مرکزی کردار بھی تھا۔
اگر آپ بھی مارس 2020/ پرسیویرینس کی تازہ ترین اور خام تصویریں دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کےلیے ناسا کی ویب سائٹ پر ایک گوشہ مخصوص کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔