- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
خونی سپرفل مون آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں نمایاں رہا
اسلام آباد: آج مکمل چاند گرہن کا آغاز ہوگیا اور چاند زمین سے قریب ہونے کے باعث اسے سپر فل مون کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لوگوں نے اسے بہت انداز میں دیکھا۔
گرہن کے دوران 14 منٹ کے لیے چاند سرخ رنگ کا نظر آئے گا جس کے باعث اس چاند گرہن کو ’سپر فلاور بلڈ مون ‘بھی کہا جارہا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ چاند اس وقت معمول سے بڑا بھی دیکھائی دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اس سال سپر مون اور ’خونی چاند گرہن‘ ایک ساتھ ہوں گے!
پاکستانی وقت کے مطابق چاند گرہن کا آغاز دن میں ایک بج کر 48 منٹ پر ہوا جبکہ مکمل چاند گرہن 4 بج کر 11منٹ پر ہوا اور اختتام شام 6 بج کر 5منٹ ہوگیا۔
چاند گرہن پاکستان میں دن ہونے کے باعث دکھائی نہیں دے گا جبکہ اس کا نظارہ آسٹریلیا، ہانگ کانگ اور ٹوکیو سمیت مختلف شہروں میں کیا جاسکے گا۔
بتاتے چلیں کہ ’’سپر مُون‘‘ تب ہوتا ہے جب چاند کا فاصلہ زمین سے نسبتاً کم ہو جس کی وجہ سے وہ (زمین سے دیکھنے پر) وہ نہ صرف مکمل بلکہ ظاہری طور پر معمول سے بڑا بھی نظر آئے۔ (چاند اور زمین کا اوسط درمیانی فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر ہے۔)
26 مئی والے چاند گرہن کا معاملہ بھی یہی ہوگا کیونکہ اس روز چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ، اوسط فاصلے سے لگ بھگ 26 ہزار کلومیٹر کم (تقریباً 3 لاکھ 58 ہزار کلومیٹر) ہوگا۔ اسے ’’خونی چاند گرہن‘‘ کہنے کی وجہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔
اس کی وضاحت کچھ یوں ہے کہ چاند کی اپنی کوئی روشنی نہیں ہوتی بلکہ یہ سورج کی روشنی منعکس کرتا ہے اور ہمیں چمکتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
دوسری جانب سورج کی روشنی سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے جو آپس میں مل کر سفید روشنی بناتے ہیں۔
چاند گرہن کے دوران بعض مواقع پر سورج کی روشنی، زمینی کرہ ہوائی سے ٹکرا کر منتشر ہوتی ہے اور چاند تک پہنچتی ہے لیکن زمینی کرہ ہوائی قدرتی طور پر نیلی روشنی جذب کرتا ہے۔
نتیجتاً گرہن کے دوران چاند کی سطح تک پہنچنے والی روشنی میں سرخ رنگ غالب ہوتا ہے۔
لہذا جب چاند کی سطح سے وہ روشنی منعکس ہو کر زمین پر آتی ہے تو ہمیں چاند گرہن کے دوران چاند کی رنگت بھی سرخی مائل دکھائی دیتی ہے۔
یہی وہ کیفیت ہے جسے ’’خونی چاند‘‘ کہا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔