- کراچی میں ڈاکو فیکٹری ملازمین سے ایک کروڑ 82 لاکھ روپے چھین کر فرار
- پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، وزیر دفاع
- پنجاب: شہریوں کو دھاتی ڈور سے بچانے کے لیے موٹرسائیکلوں پر حفاظتی وائرز کی تنصیب
- اسمارٹ فون صارفین جعلسازیوں کی نئی لہر سے ہوجائیں ہوشیار!
- چینی انجینئروں کی بس پر خودکش حملے کی فوٹیج ’’ایکسپریس‘‘ نے حاصل کرلی
- شانگلہ خودکش حملہ؛ تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی ، چینی وزارت خارجہ
- پیپلز پارٹی نے جے یو آئی سے آنیوالے طلحہ محمود کو سینیٹ ٹکٹ سے نواز دیا
- چینی شہریوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے، صدر
- آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز پیش کردیں
- بچے کو زیادہ ہوم ورک کیوں دیا؟ باپ اسکول اور پولیس والوں کی جان کو آگیا
- بھارت: کرپشن کے ملزم سیاست دان کی کرنسی نوٹ پھیلا کر سونے کی تصویر وائرل
- گھریلو کام کاج میں استعمال ہونے والے کیمیکلز دماغی صحت کیلئے خطرہ
- مسافروں کی کم تعداد کے باعث کراچی سے جانے والی کئی پروازیں منسوخ
- اسرائیل کا لبنان میں امدادی مرکز پر حملہ؛ حزب اللہ کے جنگجو سمیت 7 افراد جاں بحق
- ورلڈ بینک نے محکمہ موسمیات کی ری اسٹرکچرنگ کیلیے پہلی قسط جاری کردی
- عمران خان پر مقدمہ کی تاریخ تک سات اور لوگوں نے بھی سائفر واپس نہیں کیا تھا، وکیل کا انکشاف
- فلائی جناح کی شارجہ ، لاہور کے درمیان دوسری بین الاقوامی پرواز کا آغاز
- پاکستانی عوام اور مہمانوں پر بُری نظر ڈالنے والوں سے آخری دم تک لڑیں گے، آرمی چیف
- آئی سی سی وفد کی محسن نقوی سے ملاقات، چیمپئنز ٹرافی کے انتظامات پر اظہار اطمینان
- ہائیکورٹ ججز کا خط؛ بار ایسوسی ایشنز کا معاملے کی شفاف انکوائری کا مطالبہ
ننھی تتلی افریقہ سے یورپ تک ہزاروں کلومیٹر نقل مکانی کرتی ہے
لندن: سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ تمام کیڑوں میں ایک قسم کی تتلی نقل مکانی کرتے وقت سب سے طویل سفر طے کرتی ہیں۔ اگر موسم ٹھیک رہے تو تتلیاں 12 سے 14 ہزار کلومیٹر تک کا سفر طے کرتی ہیں جس میں گھرسے عارضی پناہ گاہ اور وہاں سےدوبارہ گھر تک کا فاصلہ شامل ہے۔
سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سب صحارا افریقہ سے یورپ تک جانے والی ایک قسم کی ’پینٹڈ لیڈی تتلی‘ یورپ تک جاتی ہے اور ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہے۔ اب تک کسی کی بھی کیڑے کی یہ سب سے طویل نقل مکانی ہے۔ جب موسم نمی سے بھرپور ہو تو وہاں پودے اگنے سے تتلیاں انڈے زیادہ دیتی ہیں اور یوں ان کی بڑی تعداد لمبے سفر پر روانہ ہوتی ہے۔
آب وہوا کی تبدیلی کے تناظر میں ماہرین نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح مستقبل میں یہ کیڑے اور زردانے بکھیرنے والے دیگر حشرات ایک سے دوسرے برِاعظم امراض اور جراثیم پھیلاسکتےہیں۔ یونیورسٹی آف ریڈنگ کے پروفیسر ٹِم اولیور نے کہا کہ پینٹڈ بٹرفلائی یورپ تک جس طرح آتی جاتی رہتی ہیں ان کی تعداد ایک سال کے مقابلے میں دوسرے سال 100 گنا تک بھی بڑھ جاتی ہے۔ لیکن اس کی وجہ ہم نہیں جانتے۔ پھر صحارا سے یورپ اور سمندروں کو عبور کرکے پہنچنے کا مفروضہ بھی ثابت شدہ نہ تھا۔
لیکن اب تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ ناقابلِ یقین طویل سفر ممکن ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کس طرح موسمیاتی اتارچڑھاؤ سے تتلیوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے اور ان کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی تعاون اور اشتراک کی اشد ضرورت بھی ہے۔
انہیں سمجھ کر ہم افریقہ میں ٹڈی دل کے اچانک حملوں اور خود امراض بانٹنے والے مچھروں کے پھیلاؤ کے مطابق بہت کچھ جان سکتے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کس طرح حشرات سے پیدا ہونے والے امراض کو بڑھاسکتی ہے۔
یہ تتلیاں بہار میں اپنا سفر شروع کرتی ہیں اور ان کے راستے کو جاننے کے لیے ہزاروں رضاکاروں کو تربیت فراہم کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ یورپ اور افریقہ میں موسمیاتی کیفیات کو دیکھا گیا ہے جس کے بعد ہی ماہرین نے پینٹڈ لیڈی کو طویل ترین سفرکرنے والے کیڑے کا اعزاز دیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ تتلیاں دن کو رکے بغیر اڑتی رہتی ہیں اور رات کو آرام کرتے ہوئے پھولوں کے عرق پر گزارا کرتی ہیں۔ اندازہ ہے کہ تتلیاں سطح سمندر سے ایک سے تین کلومیٹر بلندی پر سفر کرتی ہیں اور خاص ہواؤں کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ بسا اوقات وہ چھ میٹر فی سطح کی رفتار بھی حاصل کرلیتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔