کراچی میں 6 سالہ بچی بدترین تشدد اور زیادتی کے بعد قتل

اسٹاف رپورٹر  بدھ 28 جولائی 2021
اگر پولیس تھوڑی بہت بھی ماہم کی بازیابی کے لیے دلچسپی کا مظاہرہ کرتی تو شاید صورتحال مختلف ہوتی، مکین (فوٹو : ایکسپریس)

اگر پولیس تھوڑی بہت بھی ماہم کی بازیابی کے لیے دلچسپی کا مظاہرہ کرتی تو شاید صورتحال مختلف ہوتی، مکین (فوٹو : ایکسپریس)

 کراچی: کورنگی میں 6 سالہ بچی کو بدترین تشدد کے بعد قتل کرکے کچرا کنڈی میں پھینک دیا گیا، پولیس نے سفاک قاتل کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا، 12 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کورنگی میں گھر کے باہر کھیلنے والی بچی رات کو لاپتا ہوگئی جس کی آج کچرا کنڈی سے لاش ملی ہے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ورکرز موقع پر پہنچ گئے اور اسے ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا جہاں بچی کی شناخت ماہم دختر خالد کے نام سے ہوئی۔

اہل خانہ نے زمان ٹاؤن تھانے میں پولیس کو گمشدگی کے بارے میں بروقت مطلع کردیا تھا لیکن پولیس نے بچی کو ڈھونڈنے میں کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا اور واقعے کے بعد محض اس مقام پر گشت کرکے واپس چلے گئے تھے۔ اہل کاروں نے کسی سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی اور نہ ہی کسی کو حراست میں لیا۔

ماہم تین بہنوں میں سب سے بڑی تھی اور اس کا والد مقامی فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر پولیس تھوڑی بہت بھی ماہم کی بازیابی کے لیے دلچسپی کا مظاہرہ کرتی تو شاید صورتحال مختلف ہوتی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد تلاش شروع کردی گئی تھی لیکن بدقسمتی سے ماہم کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی، جس مقام سے ماہم اغوا کی گئی اور جس مقام سے لاش ملی ہے اطراف میں کوشش کی جارہی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز مل سکیں، پولیس حکام نے مزید بتایا کہ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ

پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی، لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر سمیہ نے 6 سالہ ماہم سے جنسی زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ماہم کو ناک اور منہ بند کرکے قتل کیا گیا، قتل کے دوران ہی زور لگانے سے بچی کی گردن کی ہڈی ٹوٹی، زیادتی کے دوران اسے بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا، ڈی این اے سمیت دیگر تمام سیمپل حاصل کرلیے گئے ہیں۔

ایس ایس پی کورنگی شاہجہاں بلوچ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ایک عینی شاہد نے انہیں بتایا ہے کہ اس نے مغویہ بچی کی لاش کو رکشا کے ذریعے کچرا کنڈی میں پھینکتے ہوئے دیکھا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ صرف ایک عینی شاہد کا بیان ہے اوراس کے بیان کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس جائے وقوع سے ارد گرد لگے سی سی ٹی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ تفتیش میں مدد مل سکے۔

انھوں نے بتایا کہ مغویہ بچی منگل کی رات 9 بجے لاپتا ہوئی تھی اور بچی کے والدین سے پولیس کو بچی کی گمشدگی کی اطلاع 12 بجے کے قریب دی تھی، ایس ایچ او زمان ٹاؤن نے ہمیں بتایا ہے کہ گمشدگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد اس نے ایک پولیس موبائل موقع پر روانہ کردی تھی جس نے موقع پر پہنچ کر بچی کو تلاش بھی کیا لیکن بچی کا کوئی سراغ نہ ملا۔

قبل ازیں جناح اسپتال کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مغویہ بچی کے والد عبدالخالق نے بتایا کہ منگل کی رات 9  بجے علاقے میں لوڈ شیڈنگ کہ وجہ سے بجلی کی فراہمی معطل تھی اوران کے بیٹی دیگر بچوں کے ہمراہ گھرکے باہر کھیل رہی تھی، ساڑھے 10 بجے بجلی بحال ہوئی تو ان کی بیٹی گھر واپس نہیں آئی اور جب سے تلاش کرنا شروع کیا تو پتہ چلا کہ وہ لاپتا ہوگئی ہے۔

والد کے مطابق 11 بجے کے قریب زمان ٹاؤن تھانے جا کربیٹی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرادی تھی اور خود رات بھر اپنی بیٹی کو تلاش کرتے رہے اورصبح 6 بجے کے قریب گھر سے تقریبا 3 کلومیٹرکے فاصلے سے ان کی بیٹی کی کچرا کنڈی سے لاش مل گئی۔

والد نے کہا کہ آج میری بیٹی گئی ہے اور کل کسی اور کی بیٹی بھی جاسکتی ہے اس لیے اس گھناؤنے فعل میں جو بھی ملوث ہے اسے عبرت ناک سزا دی جائے۔

گورنر سندھ کا سخت نوٹس

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے رپورٹ طلب کرلی۔ گورنر نے واقعہ میں ملوث افراد کو جلد قانون کی گرفت میں لانے اور سزا دلانے کے لیے تمام تر اقدامات اٹھانے کا حکم دیا اور کہا کہ مہذب معاشرے میں ایسے واقعات نا قابل برداشت ہیں۔

پولیس کا سرچ آپریشن، 12 مشکوک افراد زیر حراست

سفاک قاتل کی گرفتاری کے لیے پولیس نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کرتے ہوئے 12 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا۔ ایس پی لانڈھی شاہنواز نے بتایا کہ ارد گرد کے علاقوں میں سرچ اینڈ سوئپ آپریشن کیا گیا ہے، پولیس نے ایک بند اسکول اور کریم اسپورٹس کمپلیکس سے متصل درجن بھر کمروں کی مکمل تلاش لی ، کھلے میدانوں اور پارکس کی بھی تلاشی لی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس نے منشیات کے عادی کچھ افراد کو بھی حراست میں لیا ہے جنہیں تھانے منتقل کرکے ان سے تفتیش کی جا رہی ہے، پولیس جائے وقوع سے ملحقہ آبادیوں میں مقیم علاقہ مکینوں کی پروفائلنگ بھی کررہی ہے، منگل کی شب علاقے میں ایک شادی کی تقریب بھی ہوئی ہے اور پولیس نے شادی کی تقریب کی ویڈیوز بھی طلب کرلی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے بتایا کہ ممکنہ ایک عینی شاہد بھی پولیس کی حراست میں ہے جس سے پولیس پوچھ گچھ کررہی ہے۔

دریں اثنا ڈی آئی جی ایسٹ ثاقب اسماعیل میمن بچی کے گھر پہنچے اور اہل خانہ کو قاتل کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پرمقتولہ بچہ کے والد نے ڈی آئی جی ایسٹ سے درندہ صفت ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

ڈی آئی جی ایسٹ نے جائے وقوع کا بھی دورہ کیا جہاں پولیس افسران نے انہیں واقعے اور اب تک ہونے والے تفتیش پر بریفنگ دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔