- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
بدانتظامی اور ناقدری، پاکستان میں قلت آب کی اہم وجوہ
اسلام آباد: دنیا کے کئی ممالک کی طرح پاکستان کو بھی قلت آب کا سامنا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان کو بہت جلد پانی کی شدید قلت سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے۔
کچھ تخمینوں کے مطابق 2025ء میں یہاں قلت آب شدت اختیار کرجائے گی۔ 1965ء اوسطاً ہر پاکستانی کے لیے 1165 مکعب میٹر پانی دستیاب تھا۔ یہ اوسط 2017ء میں 265 مکعب میٹر فی شہری تک گر چکی تھی۔ پاکستان تازہ (میٹھے) پانی کا استعمال کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ پانی کا سب سے زیادہ استعمال زرعی شعبے میں ہوتا ہے۔
زرعی شعبے میں پانی کی انتظام کاری کے جدید طریقے اپنائے نہ جانے کی وجہ سے بیشتر پانی ضایع ہوجاتا ہے۔ گزرے برسوں میں اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود پانی کی انتظام کاری میں کوئی خاص بہتری نہیں آسکی۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ کسان دستیاب پانی کی قدر نہیں کرتے۔ دوسری بات یہ کہ کیا کسانوں اور شہری علاقوں میں فراہم کیے جانے والے پانی کے عوض حکومت صحیح قیمت وصول کررہی ہے۔ اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
پانی کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ سیاسی لحاظ سے سخت ترین ہوسکتا ہے اور سماجی اور دیہی زندگی پر اس کے اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں مگر اس کے اثرات کو دوسری سبسڈیز کے ذریعے کم کیا جاسکتا ہے۔ آئیڈیا کاشت کاروں یا زرعی مصنوعات کے صارفین پر بوجھ بڑھانا نہیں بلکہ پانی کی صحیح قیمت کے ذریعے تازہ پانی کی قدر کا اندازہ کرنا اور اس کا درست استعمال یقینی بنانا ہے۔
پانی کی طرح پاکستان میں ڈیٹا کی قدروقیمت پر بھی حکومت توجہ نہیں۔ بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو، جن میں سے کوئی بھی پاکستانی نہیں ہے، پاکستان میں جنریٹ ہونے والے ہر قسم کے ڈیٹا تک بلامعاوضہ رسائی حاصل ہے۔ ارباب اختیار کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان سے متعلق ہر قسم کے ڈیٹا کا کنٹرول پاکستان ہی کے پاس ہونا چاہیے اور کسی بھی کمپنی کو بلامعاوضہ ڈیٹا تک رسائی نہیں دی جانی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔