عمارتوں کی ازخود مرمت اور آلودگی دور کرنے والی ’زندہ روشنائی‘

ویب ڈیسک  پير 29 نومبر 2021
تصویر میں مختلف جیل دکھائی دے رہے ہیں جو تبدیل شدہ ای کولائی بیکٹٰیریا سے تیار کیے گئے ہیں۔ فوٹو: نیوسانٹسٹ

تصویر میں مختلف جیل دکھائی دے رہے ہیں جو تبدیل شدہ ای کولائی بیکٹٰیریا سے تیار کیے گئے ہیں۔ فوٹو: نیوسانٹسٹ

بوسٹن: مختلف اقسام کے بیکٹیریا پر مشتمل زندہ روشنائی سے ایسی عمارات بنائی جاسکتی ہیں جو نہ صرف مضر جراثیم اور گیسوں کو کم کرسکتی ہیں بلکہ عمارت کی ٹوٹ پھوٹ کو بھی کم کرسکتی ہیں۔

میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے اویناش باسوانہ کہتے ہیں کہ اپنی نوعیت کی باشعور روشنائی ماحول کے لحاظ سے ردِ عمل کرتی ہے۔ ان پر موجود بیکٹیریا کا جال زہریلے مرکبات جذب کرتا ہے۔ لیکن ان میں جینیاتی تبدیل شدہ ای کولائی بیکٹیریا ملانے سے ایسی زندہ ساخت تشکیل دی جاسکتی ہے جو زہریلے مرکبات ختم کرسکتی ہے یا پھر کینسرکی دوا ایزیورِن خارج کرتی ہو۔ اگرانہیں درودیوار پر لگایا جائے تو یہ پلاسٹک میں عام پائے جانے والے زہریلے مادے بسفینول اے کی کاٹ کرتے ہیں جو کینسر اور بے اولادی کی وجہ بن سکتے ہیں۔

لیکن اب بھی اس انک کی بڑے پیمانے پر تیاری ناممکن نظر آتی ہے۔ لیکن اس سے عمارات کو صاف رکھنے اور مضر گیسوں سے ضرور بچایا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں ازخود درست ہونے والے پینٹ سے عمارت کو عشروں تک نیا بھی بنانا ممکن ہے۔

ماہرین نے ایک خاص پروٹین پالیمر کرلی نینوفائبر سے یہ روشنائی بنائی ہے جس میں تبدیل شدہ ای کولائی بیکٹٰیریا سے نینوفائبر بنائے گئے ہیں۔ اپنے مخالف چارج کی باعث یہ ایک دوسرے میں جڑ جاتے اور لمبی شیٹ بناسکتے ہیں۔ ایسے مٹٰیریئل سے بنے خلائی جہاز طویل خلائی مسافت میں اپنی ٹوٹ پھوٹ کو ازخود دور کرسکتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کی تبدیل شدہ ای کولائی سے ایک مائع بھرا جیل بنایا گیا جس نے 24 گھنٹے میں ایک جیل سے 30 فیصد آلودہ اور زہریلے مرکبات جذب کئے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ کسی بلڈنگ پر لگانے کے بعد کئ برس تک بیکٹیریا کی افادیت برقرار رہ سکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔