- جسٹس بابر ستار پر الزامات ہیں تو کلیئر کریں، فیصل واوڈا
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
جیمز ویب خلائی دوربین کی ابتدائی تصاویر 12 جولائی کو جاری ہونگی
واشنگٹن: ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ جلد ہی کائنات کی اب تک کی سب سے زیادہ گہرائی کی عکس بند کی جانے والی تصاویر جلد جاری کر دی جائیں گی۔
10 ارب ڈالرز کی لاگت سے بنائی جانے والی یہ ٹیلی اسکوپ زمین سے 12 لاکھ کلومیٹر دور مدار میں کائنات کے ابتدائی وقتوں کا معائنہ کرنے کے لیے موجود ہے۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بِل نیلسن کے مطابق اس سے قبل انسانیت نے اس سے آگے نہیں دیکھا اور ماہرین صرف یہ سمجھنا شروع کر رہے ہیں کہ یہ ٹیلی اسکوپ کیا کرسکتی ہے اور کیا کرے گی۔
20 سال کے عرصے میں بننے والی یہ ٹیلی اسکوپ ماضی میں جھانک کر بِگ بینگ کے بعد ہونے والے معاملات کو جاننے کی اور اس معمے کو سلجھانے کی کوشش کرے گی کہ ہم یہاں تک کیسے پہنچے۔
نیلسن کا کہنا تھا کہ ماہرین تاریخ ساز ڈیٹا حاصل کرنے کے مراحل کے وسط میں ہیں۔ ابتدائی تصاویر 120 گھنٹوں کے مشاہدات پر مبنی ہیں۔
ٹیلی اسکوپ کے متعلق یہ سوچنا کہ یہ ٹائم مشین ہے تھوڑا عجیب ہے لیکن یہ ایسے ہی کام کرے گی۔ خلاء میں فاصلے کی پیمائش یہ دیکھ کر کی جاتی ہے کہ روشنی کو سفر کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے۔
ناسا کے مطابق ہم سے قریب ترین ستارہ چار نوری سال کے فاصلے پر ہے لہٰذا جب ہم اس ستارے کو دیکھتے ہیں تو وہ آج کا ستارہ نہیں بلکہ چار سال پہلے کا ستارہ ہوتا ہے۔
ناسا کی جانب سے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی ابتدائی تصاویر 12 جولائی کو پاکستانی وقت کے مطابق شام 7:30 بجے جاری کی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔