پیٹرول پمپس کا کریڈٹ, ڈیبٹ اور پریولیج کارڈز قبول کرنے سے انکار

ویب ڈیسک  پير 26 ستمبر 2022
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

 کراچی: پیٹرولیم ڈیلرز اور بینکوں کے درمیان مرچنٹ چارجز پر تنازعے کے بعد پیٹرول پمپس نے کریڈٹ, ڈیبٹ اور پریولیج کارڈز قبول کرنے سے انکارکر دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بینکوں اور پیٹرولیم ڈیلرز کے درمین تنازعے سے ملک میں ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے کی مہم متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں، پیٹرول پمپ مالکان اپنے صارفین کو گذشتہ دو ماہ سے کسی بھی قسم کے کارڈ پر پیٹرول فراہم نہیں کررہے ہیں جس سے نہ صرف کریڈٹ ڈیبٹ اور پریولیج کارڈ پر خریداری کے خواہاں صارفین کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے بلکہ بینکوں کا کارڈ بزنس بھی متاثر ہورہا ہے۔

ذرائع کے مطابق کریڈٹ و ڈیبٹ کارڈز پر بینکس پیٹرولیم ڈیلرز سے فی لیٹر پیٹرول پر 1.60روپے تا 1.75روپے مرچنٹ چارجز کی وصولیاں کررہے ہیں جس سے پمپ مالکان کا شرح منافع نقد فروخت کی نسبت کم ہوجاتا ہے۔

پیٹرولیم ڈیلر شعیب خانجی نے بتایا کہ پہلے پیٹرول کی قیمتیں مناسب اور سیل زیادہ تھی جبکہ متعلقہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں کریڈٹ وڈیبٹ کارڈز کے ذریعے فروخت پر پیٹرولئیم ڈیلرز سے مرچنٹ چارجز کا نصف حصہ خود برداشت کرتی تھیں لیکن اب صورت حال تبدیل ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولئیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے اسکی فروخت کا حجم گھٹ گیا ہے، ڈیلرز کی کاروباری لاگت بھی بڑھ گئی ہے اور آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بھی نصف مرچنٹ چارجز کی ادائیگیوں سے پیچھے ہٹ گئی ہیں لہذا ان حالات میں پیٹرولئیم ڈیلر کو اپنے محدود شرح منافع سے مرچنٹ چارجز کی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا ہے جسکی وجہ سے پیٹرول پمپ مالکان نے کریڈٹ ڈیبٹ اور پریولیج کارڈز قبول نہیں کررہے ہیں۔

شعیب خانجی نے کہا کہ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کو مداخلت کرتے ہوئے پیٹرولئیم ڈیلرز اور بینکوں کے درمیان ایسا طریقہ کار وضح کرنا چاہئیے کہ کریڈٹ ڈیبٹ کارڈ پر پیٹرول کی فروخت معمول کے مطابق ہوسکے اور نقد ادائیگیوں کے بجائے ملک میں ڈیجیٹل پیمنٹس پروان چڑھ سکیں کیونکہ ڈیجیٹل پیمنٹس پروان چڑھنے سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین عبدالسمیع خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ پی ایس او حکام کے ساتھ مرچنٹ چارجز میں اپنے حصے کی ادائیگیاں بحال کرنے کے لیے مذاکرات کررہے ہیں لیکن پی ایس او حکام کا کہنا ہے کہ انکے لیے مرچنٹ چارجز میں اپنے حصے کی ادائیگیوں کی بحالی مشکل ہے حالانکہ ڈیلرز صارفین کے کریڈٹ ڈیبٹ کارڈز قبول کرکے انہی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فروخت کے حجم میں اضافہ کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اس ضمن میں گورنر اسٹیٹ بینک سے بھی ملاقات کریں گے۔ ہماری تجویز ہے کہ کریڈٹ و ڈیبٹ کارڈ پر فروخت کے لیے پیٹرولیم ڈیلرز کو صارفین سے 2فیصد اوورچارجنگ کی اجازت دی جائے۔

عبدالسمیع خان نے بتایا کہ کریڈٹ ڈیبٹ کارڈز کے ذریعے مجموعی فروخت کا تقریبا 15فیصد پیٹرول فروخت کیا جاتا ہے اور ان کارڈز کا زیادہ تر استعمال پوش اور خوشحال علاقوں میں رہنے والے صارفین کرتے ہیں۔ دوسری جانب دو آئل مارکیٹنگ کمپنی “گیس اینڈ آئل (گو)” نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے اپنے پیٹرلیم ڈیلرز کو کریڈٹ ڈیبٹ کارڈ پر ادائیگیاں قبول نہ کرنے کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں بلکہ ہم کریڈٹ ڈیبٹ کارڈز کی ادائیگیوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں اسی تناظر میں “گیس اینڈ آئل (گو)” اپنے ریٹیل آؤٹ لیٹس کے ساتھ مرچنٹ چارجز کی مد میں کچھ اخراجات کو بانٹتا رہتا ہے۔

“گو” کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بینکوں کی طرف سے مرچنٹ چارجز پٹرولیم کی قیمتوں کا ایک فیصد ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہائی ویلیو پیٹرولیم مصنوعات پر کم مارجن کے پیش نظر، کیش کے بجائے کریڈٹ کارڈز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لیے مرچنٹ چارجز کو کم کیا جانا چاہیے۔

دوسری جانب نیشنل بینک کے ترجمان نے بتایا کہ بینکوں کے کریڈٹ وڈیبٹ کارڈ تسلسل سے آپریشنل ہیں اور بینکس اسٹیٹ بینک کی منظوری اور ریگولیشنز کے مطابق پیٹرولیم ڈیلرز سے چارجز کی وصولیاں کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔