- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
زیر استعمال پلاسٹک کا 95 فی صد دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا، تحقیق
واشنگٹن: ماحولیاتی تحفظ کی ایک تنظیم گرین پِیس کا کہنا ہے کہ امریکی گھروں میں استعمال کیا جانے والا 95 فی صد پلاسٹک ری سائیکلنگ اسٹیشن کے بجائے زمین کی نذر ہوتا ہے۔
گرین پیس کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ صرف 5 فی صد پلاسٹک دوبارہ استعمال کے قابل ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر سال تقریباً 50 لاکھ ٹن پلاسٹک زمین اور پانی کو آلودہ کرتا ہے۔
امریکا کے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق فی شخص 136 کلو گرام پلاسٹک کا ذمہ دار ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ نامناسب تصرف کے عمل کا مسئلہ نہیں کیوں کہ استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی اقسام مختلف ہیں۔ پلاسٹک کی ایسی چند ہی اقسام ہیں جو دوبارہ استعمال کی جا سکتی ہیں جبکہ دیگر تمام اقسام کو دوبارہ استعمال کرنا ناممکن تصور کیا جاتا ہے۔
گرین پیس کا کہنا تھا کہ دوبارہ قابل استعمال پلاسٹک کے حوالے سے بعض اوقات غلط بتایا جاتا ہے کہ ان کو ری سائیکل کیا جاسکتا ہے۔
گرین پیس کے لیے پلاسٹک کے حوالے سے مہم کرنے والی لیزا ریمسڈین کا کہنا تھا کہ مشروبات کی بڑی کمپنیوں نے ری سائیکلنگ کے عمل کو فروغ دینے کے لیے کام کیا تاکہ کچرے کو کم کیا جاسکے لیکن ڈیٹا بتاتا ہے کہ زیادہ تر پلاسٹک دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
گزشتہ اپریل میں کیلیفورنیا کے اٹارنی جرنل نے فاسل ایندھن اور پیٹرو کیمیکل کمپنیوں کے خلاف تحقیقات شروع کیں تھیں جس میں ان پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ کمپنیاں 1980 کی دہائی میں، لوگوں کو یہ یقین دلانے کے لیے کہ ری سائیکلنگ پلاسٹک کی آلودگی کو کم کرسکتی ہے، شروع کی جانے والی جارحانہ اور دھوکا دہی پر مبنی مہموں میں ملوث تھیں۔ سائیکلنگ کے حوالے سے کیے جانے والے دعوے کے متعلق کمپنیوں کو علم تھا کہ یہ سچ نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔