- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
سیلاب کی اطلاع دینے والا کم خرچ اور مؤثر سینسر تیار
بون: جرمن ماہرین نے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ پر نظررکھنے والا ایک مؤثر اور کم خرچ واٹرسینسر بنایا ہے جو شمسی توانائی کی مدد سےکام کرتا ہے۔ یہ ان علاقوں کے لیےموزوں ہے جو بار بار سیلاب کے خطرے میں رہتے ہیں۔
جرنل آف واٹر ریسورسس ریسرچ کی تازہ اشاعت میں شائع رپورٹ کے مطابق دریائی بہاؤ ناپنے والے روایتی آلات تیز رفتار بہاؤ میں اکثرٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوجاتے ہیں۔ پھر اکثر آلات سے مستقل پیمائش لینا محال ہوتا ہے۔ اگرچہ جدید نظام بھی ہیں لیکن ان کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اب یہ آلہ نہ صرف ان تمام خامیوں سے پاک ہے بلکہ دریائے رائن کے زیریں حصے میں دو برس سے کام کررہا ہے۔ یہ پانی کی پیمائش مسلسل جاری کرتا رہتا ہے جسے ایک ایپ پر دیکھا جاسکتا ہے۔ کم خرچ ہونے کی وجہ سے اس کے سینسر بہت سارے مقامات پر لگا کر پانی کے بہاؤ کی بہتر نگرانی کی جاسکتی ہے۔
اس کا دل ودماغ کم خرچ جی این ایس ایس سینسر اور اینٹینا ہے جو میٹر تک کی درستگی سے پانی کی پوزیشن اور بہاؤ نوٹ کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ امریکی جی پی ایس اور روسی گلوناس سیٹلائٹ بھی استعمال کرتا ہے۔ جی این این ایس اینٹینا کو کسی بھی انفرااسٹرکچر پر لگایا جاسکتا ہے خواہ وہ عمارت ہو، کوئی پل ہو یا پھردریا کے کنارے کوئی درخت ہی کیوں نہ ہو۔
یہ نظام شدید بارش اور سیلاب میں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکارنہیں ہوتا اور پانی کو چھوئے بغیر ہی ریڈنگ دیتا رہتا ہے جو کسی ریڈار سینسر کے بس میں بھی نہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی قیمت 150 یورو (پاکستانی 35 ہزار روپے) کے برابر ہے۔ اس میں رسبری پائی کا مائیکروکمپیوٹر لگایا گیا ہے اور جسامت ایک اسمارٹ فون سے زیادہ نہیں۔
جرمن ماہرین نے صرف 35 ہزار روپے میں اسمارٹ فون کے برابر سینسر بنایا ہے جو سیلاب کی بروقت اطلاع دے سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔