- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
گوگل، ایپل اور موزیلا نے مشترکہ طور پر بہتر براؤزر پر کام شروع کر دیا
کیلفورنیا: گوگل، ایپل اور فائرفاکس براؤزر بنانے والی کمپنی موزیلا نے مشترکہ طور پر ایک براؤزر پر کام شروع کر دیا ہے جس سے دنیا کے کئی افراد استفادہ کرسکتے ہیں۔
اگرچہ اسپیڈومیٹر ایک ایپ ہے اور جی پی ایس کے تحت ڈجیٹل اسپیڈومیٹر کی طرح کام کرتی ہے لیکن اسی نام سے براؤزر کے لیے ایک بینچ مارک پیمانہ بھی بنایا گیا ہے جس کے تیسرے ورژن پر کام جاری ہے۔ اس کا خاص مقصد ویب سروسز اور استعمال کرنے والے کے درمیان تیز رفتار اور مؤثر رابطے کو فروغ دینا اور معیار بندی ہے۔ اگرچہ اس کے ورژن تھری پر تینوں کمپنیاں کام کر رہی ہیں لیکن گٹ ہب کے مطابق اس کا ورژن 2.1 فی الحال جدید ترین ہے۔
گوگل کروم کے اس وقت دو تہائی 66 فیصد انٹرنیٹ صارفین استعمال کر رہے ہیں تاہم اسپیڈومیٹر کے جدید ورژن میں فریم ورکس بہتر بنانے اور جاوا اسکرپٹ جیسی سہولیات کو بہتر بنانا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جدید سائبراسپیس کے تحت تقاضے بھی مختلف اور جدید ہوچکے ہیں۔
موزیلا نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کوئی بھی ویب سائٹ اس لیے نہیں بناتا کہ وہ رک رک کر چلے لیکن جب ویب پر کوئی خلل ہو تو لامحالہ یوزر ہی مشکل میں گرفتار ہوتا ہے۔
دوسری جانب ایپل نے اوپن سورس پروجیکٹ ’ویب کِٹ‘ کے نام سے بنایا ہے جو سفاری کے لیے کام کرتا ہے۔ اگرچہ ویب کٹ کی تفصیلات کم ہیں لیکن ایپل نے کئی بار کہا ہے کہ وہ بقیہ اداروں کے ساتھ ملکر بینچ مارک کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ ویب کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے۔
ویب براؤزر کی دنیا میں سفاری کا حصہ 19 فیصد اور فائرفاکس کا حصہ صرف 3 فیصد ہے۔ لیکن توقع ہے کہ اس طرح دنیا بھر کے صارفین ویب سرفنگ اور براؤزنگ میں غیرمعمولی بہتری دیکھ سکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔