- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
کائنات کے ابتدائی دور میں بنتے ستاروں کی تصویرعکس بند
لندن: ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے زمین سے 2 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر موجود ستاروں کے جھرمٹ کی تصویر عکس بند کی ہے جس میں کائنات کے ابتدائی دور میں بنتے ستاروں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی جانب سے جاری کی گئی NGC 346 نامی ستاروں کے اس مجمع کی تازہ ترین تصویر میں دراصل ستاروں کی 10 ارب سال پُرانی تصویر ہے۔
سائنس دانوں کی جانب سے اس جھرمٹ، جو چھوٹے سے ایک میگلینِک بادل میں موجود ہے، میں خصوصی طور پر دلچسپی لی گئی ہے کیوں کہ یہ ابتدائی وقت کی کائنات سے مشابہ ہیں جب ستارہ سازی کا عمل اپنے عروج پر تھا۔
ماہرینِ فلکیات پُر امید ہیں کہ اس خطے کا مزید مطالعہ ایسے مزید سوالات کے جوابات دے گا کہ بِگ بینگ سے صرف 2 یا 3 ارب سال بعد ’کوسمک نون‘ کے دوران ابتدائی ستارے کیسے وجود میں آئے۔
اس تصویر کے حامل تحقیقی مقالے کی مصنفہ ڈاکٹر اولیویا جونز کے مطابق ایسا پہلی ہوا ہے کہ ماہرین کسی اور کہکشاں میں کم اور زیادہ حجم والے ستاروں کے بننے کے مکمل کو دیکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے پاس ہائی ریزولوشن پر مطالعے کے لیے بہت زیادہ ڈیٹا موجود ہے جو ہمیں اس متعلق نئی معلومات دے گا کہ ستاروں کے بننے سے ان کے ماحول کیسے وجود میں آئے اور اس سے زیادہ اہم ستارے بننے کے عمل کے متعلق بتائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔