- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
مصنوعی ذہانت ٹولز میں اپنی تخلیقات شامل کرنے پر فنکاروں کی قانونی کارروائی
واشنگٹن: دنیا بھر میں مصوراور فنکاروں نے یک آواز ہوکر مصنوعی ذہانت (آرٹفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی) سافٹ ویئر اور دیگر ٹولز میں اپنی تخلیقات کو شامل کرنے یا انہیں جدت دینے پر قانونی کارروائی پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ نہ ہی انہیں اس کا معاوضہ مل رہا ہے اور نہ ہی کوئی ان کے فن پاروں کے دوبارہ استعمال کی اجازت لیتا ہے۔
اس گروہ میں مزید تخلیق کار تیزی سے شامل ہورہے ہیں۔ اب مڈجرنی، اسٹیبل ڈفیوژن اور ڈیوینٹ آرٹ جیسی ویب سائٹ کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا ہے جو ان کے حقِ ملکیت کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہیں۔
دوسری جانب گوگل نے کہا ہے کہ انہی خدشات کے تحت وہ اپنا اے آئی تصویری ٹول فی الحال جاری نہیں کررہا۔ اگرچہ اب چیٹ جی پی ٹی اور ڈیل ای جیسے جدید سافٹ ویئر نت نئے مواقع کھول رہے ہیں لیکن ان سے کسی کے تخلیقی کام اور ان میں تبدیلی کرنے کے کئی قانونی سوالات اٹھتے ہیں۔
کئی فنکاروں نے کہا ہے کہ ڈیل ای (تصویر سازی اور گرافک کا ایک اے آئی ٹول) بھی ان کا کام استعمال کرسکتا ہے اور وہ اس کے لیےمعاوضہ لیتے رہے ہیں۔ اب وہ اس سے قاصر ہیں کیونکہ یہ ایک بڑی کمپنی کا پروگرام ہے۔
واضح رہے کہ مڈ جرنی اوراور اسٹیبلٹی اے آئی پر تین مصوروں نے مقدمات کی درخواست دی ہے۔ اس کے علاوہ مصوروں نے کہا ہے کہ ڈیویئنٹ آرت اور اسٹیبل ڈفیوژن نے ایک دو نہیں لاکھوں فنکاروں کی تصاویر استعمال کرتے ہوئے اپنے سافٹ ویئر کو تربیت فراہم کی ہے۔ یہ ایک طرح کی خلاف ورزی بھی ہے کیونکہ اصل مالکان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔
دوسری جانب فوٹوگرافروں کی بڑی تعداد بھی اس قانونی دوڑ میں شامل ہوچکی ہے۔ دوسری جانب گیٹی امیجز نامی مشہور ویب سائٹ نے بھی اے آئی جنریٹر سے تصویر بنانے کے عمل کو فی الحال روک دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔