بھارت سے واپس آئےعبداللہ کی کامیاب سرجری، منسا کا پہلے مرحلے کا علاج مکمل، والد فیلڈ مارشل کے مشکور

بھارت سے واپسی پر مایوس ہوگیا تھا، 9 سال سے بچوں کو یہ مرض تھا، فیلڈ مارشل نے نوٹس لے کر اسے ممکن بنایا، والد


خالد محمود May 28, 2025
عبداللہ اور منسا کو ایک دو روز میں گھر جانے کی اجازت دے دی جائے گی (فوٹو اسکرین گریپ)

راولپنڈی:

پہلگام واقعے کے بعد بھارت  سے بغیر علاج کے زبردستی پاکستان بھیجے جانے والے 9 سالہ عبداللہ اور 7 سالہ منسا کی پہلی کامیاب سرجری ہوگئی، والد نے کہا کہ انڈیا سے مایوس ہوکر واپس آیا تھا مگر فیلڈ مارشل کی وجہ سے بچوں کو نئی زندگی مل گئی۔

اپنے ویڈیو پیغام میں سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے عبداللہ اور منسا کے والد شاہد احمد نے اے ایف آئی سی میں کامیاب سرجری پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا شکریہ ادا کیا۔

اے ایف آئی سی میں کامیاب سرجری کے بعد عبداللہ اور منسا کی زندگی میں نئی امید کی کرن جاگی ہے۔ دونوں بہن بھائیوں کا علاج بھارت میں جاری تھا، تاہم پاک بھارت کشیدگی کے باعث بھارتی حکومت نے دونوں بچوں کو واپس پاکستان بھیج دیا۔ 

 اے ایف آئی سی عمارت اور سرجری کے بعد بچے عبداللہ اور منسا کے والد شاہد احمد نے اپنے خصوصی ویڈیو میں کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے فوری نوٹس لیتے ہوئے بچوں کی سرجری کا بندوبست کیا، ورنہ میں بھارت سے واپسی کے مایوس ہوگیا تھا۔

والد شاہد احمد نے کہا کہ ’’عبداللہ اور منسا کے کیس کا فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فوری نوٹس لیا اور اے ایف آئی سی نے سرجری کی، جو 9 سال سے نہیں ہو رہی تھی۔"

شاہد احمد نے مزید کہا کہ اے ایف آئی سی کے ڈاکٹروں نے محنت اور مہارت سے سرجری کو کامیاب بنایا اور اب دونوں بچے بہتر حالت میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’الحمدللہ، میرے بچے اب کافی بہتر ہیں، میں خود بھی مریض ہوں، شاید صدمہ برداشت نہ کر پاتا۔ ڈاکٹروں نے بہت محنت کی جو قابل تعریف ہے۔ اے ایف آئی سی بہترین ادارہ ہے۔‘‘

دوسری جانب کمانڈنٹ اے ایف آئی سی میجر جنرل (ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو نے کہا کہ اے ایف آئی سی پاکستان کا پریمیئر کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ ہے اور یہاں کارڈیالوجی کی بہترین سروسز فراہم کی جاتی ہیں۔

میجر ڈاکٹر نصیر احمد سومرو نے کہا کہ ’’فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایات پر بچوں کا علاج یہاں کیا گیا، اور اللہ نے ہمیں کامیابی دی۔‘‘ 

ڈپٹی کمانڈنٹ بریگیڈیئر ڈاکٹر خرم اختر نے بتایا کہ عبداللہ اور منسا کو پیچیدہ دل کی بیماری تھی، جس کے باعث سرجری ایک مرحلے میں ممکن نہیں تھی۔

بریگیڈیئر ڈاکٹر خرم اختر نے کہا کہ ’’عبداللہ کی سرجری پانچ سے چھ گھنٹے پر محیط تھی جو کامیاب رہی۔ ہمارے پاس قابل ٹیم ہے جو بین الاقوامی تربیت یافتہ ہے۔‘‘

کرنل ڈاکٹر داؤد کمال نے کہا کہ بچوں کو دیا گیا علاج بھارت کے پلان سے کہیں بہتر تھا اور اب دونوں بچے بہتر حالت میں گھر جانے کے قابل ہیں۔

کرنل ڈاکٹر داؤد کمال نے کہا کہ ’’الحمدللہ دونوں بچے بہتر ہیں اور گھر جانے کی پوزیشن میں ہیں۔" میڈیکل ٹیم نے بچوں کی پیچیدہ کیسز کو کامیابی سے مکمل کیا، اور والد نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور اے ایف آئی سی کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔

مقبول خبریں