وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سینئر رہنما چوہدری نثار کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم سہہ پہر سوا تین بجے کے قریب سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی رہائش گاہ پہنچے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان کے ساتھ ملاقات کی، ملاقات میں چوہدری نثار کے صاحبزادے تیمور علی خان بھی موجود تھے۔
چوہدری نثار علی خان سے وزیر اعظم کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی، ملاقات کے بعد وزیر اعظم چوہدری نثار کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوگئے۔
وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نے چوہدری نثار سے ان کی خیریت دریافت کی، ملاقات میں ملکی اور عالمی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
بیان کے مطابق ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی اور دونوں رہنماؤں نے ماضی کی یادیں تازہ کیں۔
ذرائع کے مطابق چودہری نثار کچھ عرصہ سے علیل ہیں، وزیراعظم کو پتا چلا تو 10 پندرہ دن قبل رابطہ کیا۔
گذشتہ روزپھر دونوں کا رابطہ ہوا اور آج کی ملاقات طے پاگئی، وزیراعظم نے ملاقات میں چودہری نثار کی خیریت دریافت کی اور ایک گھنٹہ تک جاری گپ شپ کے دوران پچھلے چالیس سال کی یادیں تازہ کیں۔
وزیراعظم نے چودہری نثار سے کہا کہ آپ مکمل صحت یاب ہوں تو ہماری فیملیز کے ہمراہ ملاقات بھی ہونی چاہیے۔
انہوں نے سابق وزیرداخلہ کو کھانے کی دعوت بھی دی جو چودہری نثار نے قبول کر لی اور طے پایا کہ عاشورہ محرم کے بعد دونوں کھانے پر ملیں گے، وزیراعظم شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی چالیس سال پرانی دوستی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی 8 برس کے دوران یہ دوسری ملاقات تھی۔
شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی گزشتہ برس 7 سال بعد پہلی ملاقات ہوئی تھی، شہباز شریف، چوہدری نثار علی خان کی ہمشیرہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے ان کے گھر گئے تھے۔
رپورٹس کے مطابق چوہدری نثار علی خان جو کبھی مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما تھے، 34 سال سے زائد عرصے تک پارٹی سے وابستہ رہنے کے بعد 2018 میں جماعت سے الگ ہوگئے تھے۔
اس وقت چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اپنے ضمیر کے مطابق کیا، میں طویل عرصے سے مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہوں، میں اقتدار کی نہیں، عزت کی سیاست کرتا ہوں۔
بعد ازاں انہوں نے 2018 کے انتخابات میں راولپنڈی کی 4 قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا اور دعویٰ کہ ان کی جماعت نے زیادہ تر ٹکٹ سیاسی یتیموں کو دیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کے بعد پی ٹی آئی نے منحرف رہنما کو پارٹی میں شامل کرنے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پارٹی کے بانی عمران خان کے ساتھ ’ذاتی تعلقات‘ کے باوجود انہوں نے شمولیت سے انکار کردیا تھا۔