اسلام آباد:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات سے متعلق دفتر خارجہ نے لاعلمی کا اظہار کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھیں، ان مذاکرات سے متعلق ہمیں کچھ علم نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ترکیہ صدر کی ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے، پاکستان ترکیہ کے ثالثی وفد کو خوش آمدید کہے گا اور پاکستان مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے۔ ترکیہ وفد کے ابھی تک دورہ نہ کرنے کی وجہ پاکستان کا تعاون نہ کرنا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات کا دعویٰ کیا تھا۔
رائٹرز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے سعودی عرب میں امن مذاکرات کا تیسرا دور ہوا جس کی میزبانی سعودی عرب، ترکیہ اور قطر نے مشترکہ طور پر کی۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات پھر بے نتیجہ ختم، رائٹرز کا دعویٰ
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوسکی تاہم جنگ بندی کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ ہم نے افغانستان کے ساتھ سرحدیں موجودہ صورتحال کی وجہ سے بند کی ہیں اور افغانستان نے اب اپنی جانب سرحدیں بند کی ہیں، اس حوالے سے اب وہ ہی جواب دے سکتے ہیں۔ ہم نے فی الوقت سرحدیں امدادی کارروائی کے لیے ہی کھولی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کرغزستان کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا، کرغز صدر اور وزیراعظم نے وفد کی سطح پر ملاقاتیں کی، دوطرفہ تعلقات کو مذید مستحکم کرنے پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک تجارتی حجم سال 2027-28 تک 200 ملین تک پہچانے پر اتفاق کیا۔
ترجمان کے مطابق کرغز صدر کے دورے پر 15 ایم او یوز پر دستخط ہوئے، کرغز صدر نے بزنس فورم سے خطاب کیا، بزنس فورم میں 20 سے زائد کرغز کمپنیاں تھیں جبکہ 80 سے زائد پاکستانی تاجر شریک تھے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسحاق ڈار نے کرغز وزیر خارجہ اور صدر سے ملاقاتیں کیں، مصر کے وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان کیا، اسحاق ڈار نے اسلام آباد کانکلیو کا افتتاح کیا۔