این ای ڈی کا داخلہ ٹیسٹ؛ اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز کی خراب کارکردگی کی روایت برقرار

کراچی کے علاوہ سندھ کے کسی بھی تعلیمی بورڈ سے 46 فیصد سے زائد طلبہ این ای ڈی کا رجحان ٹیسٹ پاس نہیں کر سکے ہیں


صفدر رضوی July 17, 2025

کراچی:

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے رجحان ٹیسٹ ’’aptitude test‘‘ میں ماسوائے کراچی کے سندھ کے تقریباً تمام ہی تعلیمی بورڈز نے بدترین کارکردگی کی اپنی گزشتہ روایت برقرار رکھی ہے۔

کراچی کے علاوہ سندھ کے کسی بھی تعلیمی بورڈ سے 46 فیصد سے زائد طلبہ این ای ڈی کا رجحان ٹیسٹ پاس نہیں کر سکے ہیں۔

واضح رہے کہ اس ٹیسٹ میں عممومی طور پر اے ون اور اے گریڈ سے انٹر کرنے والے طلبہ شریک ہوتے ہیں جن کی اکثریت ٹیسٹ میں فیل ہوگئی ہے۔ پہلے مرحلے کے اس ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 68.1 فیصد طلبہ پاس ہوئے، جس میں 9388 طلبہ شریک اور 6398 طلبہ پاس جبکہ 2990 طلبہ فیل ہوئے۔

این ای ڈی یونیورسٹی سے ملنے والے دلچسپ اعداد وشمار کے مطابق حیدر آباد بورڈ سے انٹر کرکے این ای ڈی یونیورسٹی کے ٹیسٹ میں شریک کل 764 میں سے 406 طلبہ فیل ہوگئے ہیں اور فیل ہونے والے طلبہ کا یہ تناسب 53.3 فیصد ہے۔

اسی طرح، لاڑکانہ سے 322 طلبہ شریک اور 219 فیل ہوگئے، فیل طلبہ کا تناسب 68.1 فیصد ہے۔ میرپور خاص سے 522 طلبہ شریک ہوئے اور 308 فیل ہوگئے، فیل طلبہ کا یہ تناسب 59.1 فیصد ہے۔ نواب شاہ بورڈ سے 261 طلبہ شریک ہوئے جن میں سے 144 فیل ہوئے، فیل ہونے کا تناسب 55.2 فیصد ہے۔ سکھر بورڈ سے 266 طلبہ ٹیسٹ میں شریک ہوئے اور ان میں سے 176 فیل ہوئے جس کا تناسب 66.2 فیصد ہے۔

اسی طرح، کراچی بورڈ سے 5951 طلبہ شریک ہوئے جن میں سے 4564 طلبہ پاس اور 1387 فیل ہوئے، فیل ہونے والوں کا تناسب صرف 23.4 فیصد ہے، فیڈرل بورڈ 257 شریک طلبہ میں سے 202 پاس اور 55 فیل ہوئے جبکہ کیمبرج سے شریک 483 میں سے 455 پاس اور 28 فیل ہوئے۔

ادھر ’’ایکسپریس‘‘ نے اس معاملے پر چیئرمین انٹر بورڈ کراچی اور سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی کمیٹی کے سربراہ پروفیسر فقیر محمد لاکھو سے رابطہ کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ نتائج ہمارے لیے بھی سرپرائزنگ ہیں لیکن کراچی میں وسائل زیادہ ہیں، طلبہ کالج کے ساتھ ساتھ ٹیوشنز بھی لیتے ہیں۔ کراچی کی dynamic دیگر شہروں سے الگ ہیں جبکہ سندھ کے دیگر شہروں میں وہ وسائل نہیں ہیں جو یہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پھر دیگر اضلاع سے طلبہ طویل سفر کرکے این ای ڈی کے ٹیسٹ کے لیے کراچی آتے ہیں۔ سفر کی تھکان اور ٹیسٹ کی ٹینشن سے طلبہ کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، میری این ای ڈی یونیورسٹی سے گزارش ہوگی کے وہ سندھ کے دیگر اضلاع کے طلبہ کے لیے ایم ڈی کیٹ کی طرز پر ریجنل سینٹر بنائے تاکہ طلبہ کو طویل سفر نہ کرنا ہوں اس سے نتائج بہتر ہو سکتا ہیں۔

انٹر بورڈ میں نتائج کے کم تناسب پر کیے گئے سوال پر چیئرمین بورڈ کا کہنا تھا کہ اس بار ہم نے 11 اسسمنٹ سینٹر بنائے ہیں اور ہر سینٹر پر ایک مانیٹرنگ انچارج مقرر کیا ہے، کسی بھی استاد کو امتحانی کاپیاں گھر لے جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ میں نے خود بھی اسسمنٹ سینٹر کا دورہ کیا ہے۔

مقبول خبریں