کراچی:
کراچی چیمبر آف کامرس اور بزنس مین گروپ نے شہر میں بارش کے بعد پیدا ہونے والے سنگین بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دکان داروں کے نقصانات کا ازالہ، صوبائی ٹیکس منجمد، بجلی، گیس بلوں کی ادائیگی مؤخر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
بی ایم جی کے چیئرمین زبیر موتی والا اور کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ موسلا دھار بارش نے کراچی بھر میں تباہی مچا دی ہے، شہر کے ہر کونے کو مفلوج کر دیا ہے اور شہریوں کو ناقابلِ برداشت مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا انجن ہونے، قومی خزانے میں سب سے بڑا حصہ ڈالنے اور پورے ملک کو سہارا دینے کے باوجود کراچی کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا ہے اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ شہر کے بوسیدہ انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے کے لیے انتہائی قلیل سرمایہ لگایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 اپریل کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت تمام متعلقہ ذمہ دار محکموں و اداروں کے سربراہوں کو خطوط لکھ کر اس تباہی سے قبل از وقت خبردار کردیا گیا تھا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ فوری طور پر کراچی میں ہنگامی حالت کا نفاذ کرے کیونکہ موسلا دھار بارش نے پہلے ہی شہر کو مفلوج کر دیا ہے اور آئندہ ہفتے مزید شدید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
کراچی چیمبر کے صدر اور بی ایم جی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ صرف ہنگامی حالت کے نفاذ سے ہی بیوروکریسی کی رکاوٹیں دور ہوں گی، وسائل بروئے کار آئیں گے اور ادارے تیزی سے حرکت میں آئیں گے، اس سے کم کوئی بھی اقدام ناقابل معافی غفلت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی ایک بار پھر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگیا ہے، سڑکیں دریا بن گئی ہیں، گھر پانی میں ڈوب گئے ہیں، 17 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں اور کاروبار شدید بحران کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی تباہی ہے جس کا ہمیں خدشہ تھا جب ہم نے اپریل میں وزیراعلیٰ اور دیگر حکام سے اپیل کی تھی کہ گجر، اورنگی، منظور کالونی، لیاری اور اورنگی ٹاؤن کے نالوں کی بروقت صفائی کے ساتھ شہر کے ناقص سیوریج نظام کو بہتر بنایا جائے لیکن بدقسمتی سے ان وارننگز کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔
سندھ حکومت سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھوٹے بازاروں کے دکان داروں کو فوری طور پر معاوضہ دیا جائے جن کی دکانیں پانی میں ڈوب گئیں اور سامان ناقابل تلافی نقصان کا شکار ہوا ہے۔