جنگ 1971: بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز کی آنکھوں دیکھی داستان

منور کمپلیکس میں شدید لڑائی کے بعد بھارت ٹینک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگیا


ویب ڈیسک December 12, 2025

اسلام آباد:

1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشتگرد گروہ مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بے رحمی سے قتل عام کیا۔

جنگ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی نے بھارتی سرپرستی میں اپنے سنگین جرائم اور مظالم کا ملبہ پاک فوج پر ڈالنے کیلئے زہریلا پروپیگنڈا پھیلایا۔

پاک فوج کے بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) نے جنگ 1971ء کی آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ جولائی 1971 میں مشرقی پاکستان میں حالات کے بگڑنے کے بعد نومبر میں ہم نے دفاعی پوزیشنز سنبھال لیں۔ 22 نومبر کو بھارت نے مشرقی پاکستان پر جارحانہ حملہ کردیا۔

 بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز نے بتایا کہ کمانڈنگ آفیسر کو ہیڈکوارٹر طلب کر کے  4 دسمبر کو "منور کمپلیکس" فتح کرنے کا حکم دیا گیا، منور کمپلیکس میں دشمن کے تین بڑے ٹینک موجود تھے جو مسلسل جنگی کارروائیوں میں استعمال کیے جارہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مقام سے ہماری  پیش قدمی روکنے کیلئے بھارتی آرٹلری بلا توقف گولہ باری کرتی رہی، کمانڈنگ آفیسر تقریباً 200 گز کے فاصلے پر موجود تھے، جب ان کے سینے اور سر پر گولیاں لگیں۔ کمانڈنگ آفیسر سمیت 12 جوان شہید جبکہ 35 سے زائد زخمی ہوئے۔

 بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) نے بتایا کہ  اہم محاذ پر سب سے پہلے میں نے اپنے ساتھیوں کیساتھ  مائن فیلڈ میں قدم رکھا۔ اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے ہم آگے بڑھے تو دشمن منور کمپلیکس میں ٹینک اور مشین گنیں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دریائے توی کے کنارے پردو (فوجی) کمپنیوں کو تعینات کیا اور دشمن جمریال پوسٹ پر بھی اپنے ٹینک چھوڑ کر بھاگ گیا۔ 30 سے 40 ہزار میٹر رقبہ ہمارے قبضے میں آ گیا جو الحمداللہ آج بھی محفوظ ہے۔

 بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) کا کہنا تھا کہ 1971 کے شہداء  قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں جنہوں نے اسلام اوروطن کی حفاظت کیلئے  جانوں کی قربانیاں دیں، 1971 کی جنگ میں بھارتی سرپرستی میں سفاک مکتی باہنی کےمنظم حملوں سے مشرقی پاکستان میں خونریزی کی انتہا تاریخ کا سیاہ باب ہے۔

مقبول خبریں