- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
راحیل شریف نے مسلم فوجی اتحاد کی سربراہی سے متعلق آگاہ نہیں کیا، وزیردفاع
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کی سربراہی سے متعلق وزارت دفاع یا جی ایچ کیو کو آگاہ نہیں کیا۔
چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں سینیٹ کے اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی سعودی عرب کی سربراہی میں 39 ممالک کے فوجی اتحاد کی قیادت کرنے کے معاملے میں پالیسی بیان دیتے ہوئے بتایا کہ راحیل شریف کو سعودی عرب کے شاہی خاندان کی جانب سے عمرے کی دعوت دی گئی اورانہوں نے عمرہ پر جانے کی اطلاع دی تھی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جنرل(ر)راحیل شریف عمرے کی ادائیگی کے بعد وطن واپس آچکے ہیں اورابھی تک انہوں نے مسلم فوجی اتحاد کی سربراہی کرنے سے متعلق جی ایچ کیو یا وزارت دفاع کو کوئی درخواست نہیں دی اور نا ہی راحیل شریف کی جانب سے اس قسم کی پیشکش کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
خواجہ آصف نے سینیٹ کو بتایا کہ عسکری اداروں کے افسران ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی قسم کی ملازمت کے لیے وزارت دفاع سے لازمی کلئیرنس لینے کے پابند ہوتے ہیں، عام طور پر ریٹائرڈ افسران ملک کےاندرہی نوکری چاہتے ہیں لیکن اب غیر ملکی ملازمت لینے سے متعلق بھی قواعد میں ترمیم کی جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : راحیل شریف اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ
اس موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ کو بتایا کہ راحیل شریف کی اسلامی ممالک کی فوج کی سربراہی کے حوالے سے صورتحال واضح نہیں، راحیل شریف کو ابھی کوئی پیشکش نہیں ہوئی اس لئے ہماری خارجہ پالیسی پر بھی کوئی اثر نہیں پڑا، جس پر چیئرمین سینیٹ نے پوچھا کہ اگر راحیل شریف کی درخواست آئی تو کیا آپ ایوان کو مطلع کریں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : راحیل شریف عسکری اتحاد کے سربراہ کیسے بنے
مشیرخارجہ سرتاج عزیز کے بیان پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کے خارجہ پالیسی پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں،پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس نےاتحادی افواج میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا لیکن مشیر خارجہ کہہ رہے ہیں راحیل شریف کی تقرری پر صورت حال واضح نہیں۔ مسلم ممالک کی افواج کا اتحاد بظاہر دہشت گردی کے خلاف ہے لیکن اس اتحاد میں ایران اور دیگر ممالک کو الگ رکھا گیا ہے، اگر ایران نے اتحاد بنا کر پاکستانی جرنیل کو سربراہ مقرر کیا تو اچھے نتائج مرتب نہیں ہوں گے۔ کیاراحیل شریف کا10ماہ پہلےریٹائرمنٹ کااعلان کرناکوئی پیغام تھا۔ جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کی عدم شمولیت کا فیصلہ تاحال اپنی جگہ موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔