آئیے چینیوں کی اچھی باتیں سیکھتے ہیں

چینیوں کے نزدیک چھٹی ایک اجنبی سا تصور ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ مسلسل کام کرتے ہیں۔


مظہر سلیم حجازی October 06, 2017
چینیوں کے نزدیک چھٹی ایک اجنبی سا تصور ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ مسلسل کام کرتے ہیں۔۔ (فوٹو: فائل)

آج پوری دنیا میں چین اور چینی اقوام کا گویا ڈنکا بج رہا ہے۔ یورپ ہویا امریکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اب چینی تجارتی اثرورسوخ کو کم کرنے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں جبکہ خلائی علوم، ٹیکنالوجی ، عسکری ایجادات اور دیگر شعبوں میں چینی بہت تیزی سے تمام اقوام کو پیچھے چھوڑ رہےہیں۔

اب تازہ خبر یہ ہے کہ چین نے اقوامِ متحدہ کے ان شعبوں پر قدم جمانے کی باقاعدہ حکمتِ عملی بنائی ہے جہاں امریکہ میدان چھوڑ رہا ہے جن میں یونیسکو اور عالمی ادارہ صحت اور اس سے وابستہ ان گنت دیگر پروگرام شامل ہیں۔

لیکن ماضی میں افیون اور سستی کا طعنہ سہنے والی یہ قوم آخر کیوں اور کیسے عروج پر پہنچی ؟ اس سوال کے کئی پہلو ہیں جن میں چینیوں کی کچھ انفرادی اور اجتماعی عادات بھی شامل ہیں ۔ ہم چین سے ٹیکنالوجی اور دیگر فوائد حاصل کرنے کے لیے بے قرار رہتے ہیں لیکن ان کی اچھی عادات کو اپنانے کی کوشش نہیں کرتے ۔ چینی معاشرے کی چند اچھی عادات ہمیں بہت کچھ سکھا سکتی ہیں۔

تو کیوں نہ چینیوں کی کامیابی کی کلیدوں کا ایک جائزہ لیا جائے۔

  • چینیوں کے نزدیک چھٹی ایک اجنبی سا تصور ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ مسلسل کام کرتے ہیں۔

  • ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنا، شکایتیں لگانا اور کان بھرنا گویا ان کو معلوم ہی نہیں۔ چینی اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔

  • دوسروں کے ساتھ مل جل کر ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا پسند کرتے ہیں۔ اگر کوئی ملازم چھٹی پر ہو تو پوری ٹیم اس کا کام بانٹ لیتی ہے ۔

  • دفتری لوگ بھی ہفتے میں ایک دن مزدوروں کے ساتھ مزدوری کےلیے جاتے ہیں۔

  • کمسن چینی انجینئر سیکھنے کے جذبے سے سرشار اور کام میں انہماک پسند واقع ہوئے ہیں۔

  • روایتی رکھ رکھاؤ سے کوسوں دور اور سادگی پسند ہیں۔ البتہ ان میں مہمان نوازی بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے۔

  • اکثر دفتری بابو بغیر استری کیے ہوئے کپڑے پہن کر دفتر پہنچ جانے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔

  • کولا اور سوڈا مشروبات سے دور بھاگتے ہیں، ٹھنڈے کاربونیٹد ڈرنکس سے اجتناب کرتے ہیں ۔

  • ہر چینی کی میز پر اس کی پسندیدہ پتی یا قہوے (لیف ٹی) کا پیکٹ، پانی کی ایک بوتل اور بڑا کپ ضرور ہوگا۔

  • صبح سویرے دفتر کا دروازہ کھلتے ہی ہر میز پر پڑی کیتلی سے پانی ابلنے کی آوازیں آنا شروع ہو جایٔیں گی، یا پھر بابو اپنا اپنا کپ اٹھائے واٹر ڈسپنسر کی طرف لپک رہے ہوں گے۔ کپ میں قہوے کی خشک پتیاں ڈال دی جایٔیں گی اور سارا دن اس میں گرم پانی ڈلتا رہے گا اور قہوہ چلتا رہے گا۔

  • دفتر میں چپڑاسی نام کا کوئی کردار نہیں جو صاحب کی گھنٹی سن کر بار بار ماہئ بے آب کی طرح تڑپتا ہو۔ نتیجتاً ہو کلرک یا مینیجر، سب اپنے کام خود کرتے ہیں۔

  • ہر مہذب قوم کی طرح پابندئ وقت چینیوں کا خاصہ ہے۔


تہواروں کے موقعے پر جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں اور خوب نغمے گائے جاتے ہیں اور دفاتر سمیت مکانات کی زیب و زینت اور آرائش کی جاتی ہے۔ جا بجا مصنوعی پھولوں کی بہار نظر آتی ہے۔

ان سب کے علاوہ نئے چینی سال کی آمد پر ''شی نیایین'' نامی تہوار بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ ہر سطح پر نئے سال کو خوش آمدید کہنے کےلیے روایتی تقریبات اور نمائشوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

موسم خزاں کے وسط میں ''چم چو'' نامی تہوار چینی قوم کے باہمی سماجی روابط اور خاندانی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس تہوار کے موقع پر خاندان اکٹھے ہوتے ہیں اور تقریبات کا اہتمام کیاجاتا ہے۔

چین کا قومی دن ''کو آچنگ چی'' چینی کیلنڈر کے دسویں ماہ کے آغاز پر منایا جاتا ہے۔ اس موقعے پر ہر طرف چینی حب الوطنی کے جذبات کی عکاسی کی جاتی ہے جبکہ چینی مزدوروں کا دن دوسری دنیا کے ساتھ مل کر ہی یکم مئی کو مناتے ہیں۔

دفاع وطن کا جذبہ جواں رکھنے کےلیے اسکولوں میں بچوں کو بھی فوجی تربیت دی جاتی ہے۔

اب کچھ چینی کھانوں کی بات ہوجائے:

  • ناشتے میں سوپ، انڈے، اور پاکستانی طرز کے پراٹھے پسند کرتے ہیں جبکہ ساتھ ہی پھول گوبھی، کھیرا اور کسی پتے دار سبزی کا خشکا بھی کھایا جاتا ہے۔

  • دوپہر اور رات کے کھانے میں ادھ پکی پیاز اور کئی اقسام کی سبزیاں لازمی جزو ہوتی ہیں۔ (سبزی اور پیاز نہ تو سخت ہوتی ہیں اور نہ ہی مکمل نرم اور ابلی ہوئی)۔

  • کھیرا بطور سالن بھی مرغوب غذا ہے جبکہ محض مصالحوں کے پاس سے گزاری ہوئی مچھلی، مرغی اور بکرے کا گوشت بھی روزمرہ کے استعمال میں رہتا ہے۔

  • روٹی میں مختلف اقسام کی خمیری، سادہ، میٹھی، سبزی بھری، تل والی، چوکور، کیک نما لمبی، برگر شکل کی ، اور قیمے والے نان شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

  • میس ہال میں سب افسران اور مزدور لائن میں کھڑے ہوکر اپنے اپنے برتن میں کھانا لیتے ہیں۔ اکثر لوگ کھانا لیتے ہی اسے بار بار سونگھ کر مزہ لینا شروع کردیتے ہیں، کئی ایک تو چلتے چلتے کھانا شروع کردیتے ہیں۔

  • شکر سے بنی میٹھی اشیاء اور دہی کا استعمال بھی بہت کم کرتے ہیں۔

  • پاکستانی ریسٹورنٹ کو دیکھتے ہی مٹن کڑاہی اور چکن تکہ کےلیے بے تاب ہوجاتے ہیں اور ضرور لطف اٹھاتے ہیں۔ اب آہستہ آہستہ چٹ پٹی اور مصالحہ دار غذاوں کے شیدائی بنتے جارہے ہیں۔


دیگر اہم عادات و اطوار


  • کھیلوں میں باسکٹ بال، ایتھلیٹکس، جمناسٹک اور ٹیبل ٹینس کے شوقین ہیں۔

  • پاکستان یا پاکستانی کا نام سنتے ہی خوش اور تازہ دم ہو جاتے ہیں اور پاکستانی لوگوں سے بے حد احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ بالخصوص چینی مسلمان افسر اور مزدور پاکستان سے بہت پیار کرتے ہیں۔

  • جیلوں میں بند مجرم چینیوں کا جتنا شاندار استعمال چین نے کیا ہے، شاید ہی کسی اور ملک نے کیا ہو۔ اس بڑی قوت کو ملکی معیشت اور جیل انتظامیہ پر بو جھ بنانے کے بجائے مختلف ملکوں میں چینی کمپنیوں کے جاری منصوبوں پر بطور مزدور بھیج دیا گیا ہے اور ان کی تنخواہ نامزد رشتہ داروں کے بینک کھاتے میں بھیج دی جاتی ہے۔

  • تمام ملازمین کی تنخواہ چین میں موجود ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی جاتی ہے اور محض روز مرہ خرچ کےلیے کچھ نقد رقم دی جاتی ہے۔ اس طرح ہنڈی اور حوالے کا مکمل خاتمہ کردیا گیا ہے۔

  • چینی جینیاتی بیماریوں کے خوف سے قریبی رشتہ داروں میں شادیاں کرنے سے گریز کرتے ہیں اور خاندان سے باہر شادی کو ترجیح جاتی ہے۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ[email protected] پر ای میل کردیجیے۔

مقبول خبریں