دہشت گردی کا خدشہ، درگاہ قلندر شہباز پر بھاری نفری تعینات

نامہ نگاران  بدھ 27 فروری 2013
 پولیس نے زائرین کی گاڑیوں کے لیے قائم پارکنگ ایریا بھی خالی کرا کر وہاں پر بھی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔فوٹو: فائل

پولیس نے زائرین کی گاڑیوں کے لیے قائم پارکنگ ایریا بھی خالی کرا کر وہاں پر بھی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔فوٹو: فائل

سیہون / بھٹ شاہ: درگاہوں پر دہشت گردوں کا خطرہ، درگاہ قلند لعل شہباز پر پولیس کی بھاری نفری تعینات، گولڈن گیٹ زائرین کے لیے بند، واک تھروگیٹ ناکارہ، 16 خفیہ کیمرے نصب، تلاشی کے بعد زائرین درگاہ میں داخل ہونے کی اجازت، لیڈیز اہلکار تعینات نہیں ہوئی۔

کارپارکنگ ایریا بھی خالی کرا لیا گیا، تفصیلات کے مطابق سندھ بھر کی درگاہوں پر دہشت گردی کے خدشے کی وجہ سے درگاہ حضرت قلندر لعل شہباز پر 2سب انسپکٹر2اے ایس آئی اور 60 اہلکار کو سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ جبکہ گولڈن گیٹ کو بند کر دیا گیا، قدیمی علم پاک والا دروازہ کھلا رکھا گیا ہے جہاں سے زائرین کو سخت سیکیورٹی کے بعد درگاہ میں داخل ہونے دیا جاتا ہے، درگاہ میں نصب 4 واک تھرو گیٹ بھی ناکارہ بن چکے ہیں جبکہ محکمہ اوقاف کی جانب سے 16خفیہ کیمرے درگاہ اور احاطے میں نصب کے گئے ہیں۔

1

خواتین کی تلاشی کے لیے کوئی لیڈیز اہلکار تعینات نہیں کی گئی ہے۔ پولیس نے زائرین کی گاڑیوں کے لیے قائم پارکنگ ایریا بھی خالی کرا کر وہاں پر بھی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ دریں اثنا مٹیاری ضلع میں واقع 20سے زائد درگاہوں میں سے صرف حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائیؒ کی درگاہ کی سیکیورٹی سخت کرکے 50اضافی پولیس اہلکار اور 20لیڈیز پولیس اہلکار مقرر کیے گئے ہیں جبکہ وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم جو سرور نوح درگاہ ہالا کے گدی نشین ہیں، یہ درگاہ سندھ کی مشہور بڑی درگاہوں میں سے ہے لیکن وہاں کسی قسم کی سیکیورٹی کے انتظامات نہیں کیے گئے۔

مٹیاری میں درگاہ سید محمد شاہ، درگاہ سخی ہاشم شاہ، نصر پور میں درگاہ سید مصری شاہ، کھنڈو میں درگاہ نوح ہوتیانی، سعیدآباد میں پیر جھنڈو سمیت ضلع کے 20سے زائد مشہور درگاہوںپر انتظامات اور سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث عوام و زائرین شدید پریشانی کا شکار ہیں، ادھر ایس ایس پی مٹیاری منظور کھٹیان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مٹیاری ضلع میں ہر طرح کا امن ہے، سندھ کی سب سے بڑی درگاہ بھٹائی کی سیکیورٹی سخت کرکے چیکنگ شروع کر دی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔