ڈالر کی قیمت میں 4.5 روپے اضافہ، ملکی قرضے 480 ارب روپے بڑھ گئے

عامر نوید چوہدری  منگل 20 مارچ 2018
اضافے کے بعد ڈالر کے انٹربینک ریٹ 110 روپے سے بڑھ کر 118 روپے تک پہنچ گئے ہیں۔  فوٹو: سوشل میڈیا

اضافے کے بعد ڈالر کے انٹربینک ریٹ 110 روپے سے بڑھ کر 118 روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

 کراچی /  لاہور: انٹربینک مارکیٹ میں ایک روز میں ڈالر کی قدر میں ساڑھے 4 روپے تک کا اضافہ ہو گیا، ڈالر کی قمیت بڑھنے سے ایک روز میں ملکی قرضوں میں 480 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔ اقتصادی ماہرین ڈالر کی قیمت منجمد کر نے کی تجویز دے دی۔

روزنامہ ایکسپریس کے مطابق منگل کو ایک دن میں ڈالر کی قیمت میں ساڑھے 4 روپے کے اضافے نے کرنسی مارکیٹ کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ سوموار کے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 112 روپے سے بڑھ کر 113 روپے تک فروخت ہوا جبکہ ڈالر کا انٹر بینک ریٹ 110 روپے تھا۔ گزشتہ روز انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ 118 سے شروع ہوا جو بعد میں 115 روپے پر آ گیا۔

ایک روز میں ڈالر کے انٹر بینک ریٹ میں 7 روپے تک اضافہ

اسی طرح اوپن مارکیٹ میں صبح ڈالر کی قیمت 120 روپے رہی جو شام کو 116 روپے پر بند ہوئی۔ ایک روز میں ڈالر کے انٹر بینک ریٹ میں 7 روپے تک اضافہ ہوا جبکہ مجموعی طور پر گزشتہ روز کی نسبت اس کی قیمت ساڑھے 4 روپے بڑھ گئی۔ اسی طرح اوپن مارکیٹ بھی ڈالر کی قیمت میں 7 روپے تک کا اضافہ ہوا۔

ترسیلات زر 19 ارب ڈالر سے کم ہوکر 17 ارب ڈالر رہ گئیں

ذرائع کے مطابق ملکی ایکسپورٹ، ترسیلات زر میں کمی اور امپورٹ بل میں مسلسل اضافے سے روپے پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔ اس وقت پاکستان کی درآمدات 53 ارب ڈالر اور برآمدات 20 ارب ڈالر ہیں۔ ترسیلات زر 19 ارب ڈالر سے کم ہوکر 17 ارب ڈالر رہ گئی ہیں، اس طرح 16 ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے جس میں سے ہمارے پاس 14ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر تھے جبکہ ہم نے فوری طور پر بیرونی قرضوں کی مد میں 17 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔ اب 17ارب ڈالر ادا کرنے کی مد میں 14 ارب ڈالر زرمبادلہ کے تمام ذخائر استعمال ہوں گے اور پھر بھی 3 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی جسے پورا کرنے کے لیے صرف روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے والا آپشن رہ جاتی تھا جو کہ سرکار نے استعمال کیا اور مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری کی گئی  اس طرح ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا۔

ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیس اسلم نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری امپورٹ میں مسلسل اضافہ اور ایکسپورٹ میں کمی ہو رہی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں2 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے جو تشویش ناک ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اسٹیٹ بینک فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لے کر مداخلت کرے اور ڈالر کی قمیت کو منجمد کرے ورنہ  اس کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا۔ کراچی سے بزنس رپورٹر کے مطابق بیرونی کھاتوں کے بلند خسارے، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور دیگر عوامل کی وجہ سے زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں پاکستانی روپے کی قدر پھر گرگئی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے بتایا کہ بیرونی قرضوں کی وجہ سے زرمبادلہ منڈیاں مشکلات کا شکار ہوئی ہیں، کاروبار کے دوران ڈالر کو 116 روپے پر بھی دیکھا گیا اور صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لیے بعض چھوٹے بینکوں نے ڈالرکے انٹربینک ریٹ 118 روپے اور 118.5 روپے بھی کوٹ کیے۔

ایک گھنٹے تک ڈالر کا لین دین معطل

انہوں نے بتایا کہ ڈالر کے انٹربینک میں اچانک اضافے سے اوپن مارکیٹ میں بحرانی کیفیت طاری ہوگئی تھی جہاں ایک گھنٹے سے زائد وقت تک امریکی ڈالر کی لین دین روک دی گئی لیکن تقریباً ساڑھے 12 بجے دوپہر اوپن مارکیٹ میں سرگرمیاں بحال ہوئیں اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 114.5 تا 115.5 روپے میں ٹریڈ کیا گیا۔

حکومت عوام پر ہمیشہ چھپ کر وار کرتی ہے، فاریکس ایسوسی ایشن

ملک بوستان نے بتایا کہ روپے کی قدر میں غیرمتوقع طور پر کمی کے سبب اوپن کرنسی مارکیٹ میں معمول کا لین دین 90 تا 95 فیصد گھٹ گیا  اور ایکس چینج کمپنیوں میں امریکی ڈالر کا کوئی بڑی لین دین نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے عوام پر ہمیشہ چھپ کر وار کرتی ہے، اپنی عوام پردشمن کے ڈرون حملے کی طرح وار کیا گیا، مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے حال ہی میں آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن نہ لینے کا اعلان کیا تھا لیکن آج آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پرہی روپے کی قدر غیر اعلانیہ طور پر کم کی گئی، ڈالر بحران پر فاریکس ایسوسی ایشن نے فوری طور پر اسٹیٹ بینک حکام سے رابطہ کرکے انہیں کرنسی مارکیٹ کی بحرانی کیفیت سے متعلق آگاہ کیا۔

ڈالر کی قدر بڑھانے سے مہنگائی کا سیلاب آئے گا، کراچی چیمبر آف کامرس

دوسری جانب کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر ہارون اگر نے بتایا کہ درآمد کنندگان کو 118 روپے 50 پیسے میں بھی امریکی ڈالر دستیاب نہیں ہے، پاکستانی روپے کو تباہ کرکے ملکی برآمدات نہیں بڑھائی جا سکتیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کے نتیجے میں نہ صرف مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گا بلکہ منگل کو چند گھنٹوں میں ہی پاکستان پر واجب الادا 88.89 ارب ڈالر مالیت کے بیرونی قرضوں کاحجم بھی ہوشربا حد تک بڑھ گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔