برازیل انتخابات میں واٹس ایپ بنا جعلی خبروں کا پُلندا

فرحین شیخ  اتوار 4 نومبر 2018
اس وقت دنیا بھر کی خبروں کا مرکز برازیل میں رواں ماہ ہونے والے صدراتی انتخابات ہیں۔ فوٹو: فائل

اس وقت دنیا بھر کی خبروں کا مرکز برازیل میں رواں ماہ ہونے والے صدراتی انتخابات ہیں۔ فوٹو: فائل

 واٹس ایپ، فیس بک اور ٹوئٹر کے ذریعے انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے کی روایت جڑ پکڑتی جارہی ہے۔

انتخابی مہمات میں امیدواران اب روایتی طریقوں کے بجائے موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں سرائیت کرکے کم وقت میں مطلوبہ مقاصد حاصل کر نے میں بھرپور طریقے سے کام یاب ہورہے ہیں۔

دنیا میں تشکیل پاتے اس نئے نظام نے جہاں ٹیکنالوجی کی اہمیت کئی گنا زیادہ بڑھا دی ہے وہیں واٹس ایپ اور فیس بک پر وائرل ہونے والی فیک ویڈیوز پر بھی بحث بڑھتی جا رہی ہے جس میں مخالف کو زیر کرنے کے لیے غیراخلاقی مواد اور منفی پروپیگنڈے کا سہارا لیا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر کی خبروں کا مرکز برازیل میں رواں ماہ ہونے والے صدراتی انتخابات ہیں، جن میں برازیل کے 147ملین ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا، لیکن ا ن انتخابات کی شفافیت پر واٹس ایپ کی فیک ویڈیوز اور پیغامات کے ذریعے اثرانداز ہونے کا ٹھپا لگ چکا ہے، جس سے پورا انتخابی عمل مشکوک ہو چکا ہے۔

دنیا کے کئی ممالک کی طرح زرا ذیل میں بھی موبائل کمپنیوں کے سستے اور ان لمیٹڈ پیکجز کی بدولت یہاں واٹس ایپ صارفین کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ لوگوں نے اپنی پسند کے بے شمار گروپ جوائن کیے ہوئے ہیں جہاں وہ اپنی پسند کے موضوعات پر گفتگو کرتے ہیں۔

اس وقت برازیل میں واٹس ایپ صارفین کی تعداد 120ملین سے تجاوز کرچکی ہے۔ گویا اطلاعات اور پیغامات کا ایک سیلاب ہے جو ہواؤں کے دوش پر اڑان بھرتا گھر گھر پہنچ رہا ہے۔ برازیل کے حالیہ انتخابات میں کانٹے کا مقابلہ انتہائی دائیں بازو کے راہ نما ژائر بولسو نارو اور بائیں بازو کے راہ نما فرنانڈو حداد کے درمیان تھا۔ یہ جان کر لوگوں کو یقیناً حیرت ہو گی کہ برازیل میں انتخابات بیلٹ پیپر پر بعد میں اور واٹس ایپ پر پہلے لڑے گئے، یوں حیران کن انتخابی نتائج برآمد ہوئے اور بولسو نارو انتہائی ناپسندیدہ شخصیت ہونے کے باوجود انتخابی دوڑ میں نمایاں طور پر آگے نظر آئے۔ اس کی وجہ ان کا انتخابی ایجنڈا ہرگز نہ تھا ، بلکہ وہ واٹس ایپ پروپیگنڈا تھا جو انہوں نے حداد کی پارٹی کے خلاف جعلی ویڈیوز اور پیغامات کی صورت میں خوب پھیلا کر فتح یاب ہونے کے تمام غیراخلاقی ہتھکنڈے استعمال کیے۔

یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ بولسو نارو نے واٹس ایپ کا انتہائی ناجائز اور غلط استعمال کیا۔ واٹس ایپ انتظامیہ نے بولسونارو کی انتخابی مہم کے لیے کام کرنے والے سیکڑوں واٹس ایپ گروپس بلاک بھی کیے لیکن فیک ویڈیوز اور گم راہ کن پروپیگنڈا تو پانی کی طرح اپنا راستہ خود بناتا ہے، سو، بولسو نارو کی پارٹی کی طرف سے جاری کردہ پیغامات اور ویڈیوز گردش کرتی رہیں، یوں وہ اپنے مقصد میں کام یاب ٹھہرے۔ برازیل میں چار ماہ متواتر یہ ویڈیوز وائرل ہوئیں، جن میں ہر گروپ کو روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً ایک ہزار ویڈیوز اور پیغامات موصول ہوتے تھے۔ اس دوران واٹس ایپ پر جو مواد شیئر ہوا اس کا 55 فی صد حداد کے خلاف بنائی جانے والی ویڈیوز اور پیغامات پر مشتمل تھا۔ انتخابات سے پہلے چار دنوں میں بائیس لاکھ پیغامات واٹس ایپ کے ذریعے پھیلائے گئے۔

ٹیکنالوجی کے ثمرات سے بھلا کون واقف نہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کی ترقی کا ہی تو اعجاز ہے کہ اب ایسی ڈیوائسز بھی مارکیٹ میں موجود ہیں جن سے ایک وقت میں، تین لاکھ سے لے کر پانچ لاکھ واٹس ایپ صارفین تک اپنا پیغام پہنچایا جاسکتا ہے۔ یہ ڈیوائسز پہلے صرف کمپنیاں اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے استعمال کرتی تھیں مگر اب سیاسی کھلاڑی بھی انہیں ایک اہم مہرے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ گھاگ سیاست داں اپنے مقاصد کے تیز تر حصول کے لیے وہ سافٹ ویئرز بھی خریدلیتے ہیں جن کی مدد سے عام شہریوں کو خودکار طریقے سے واٹس ایپ گروپوں میں شامل کر لیا جاتا ہے۔

ٹیکنالوجی کے تمام ثمرات بولسونارو کی جماعت نے بھی خوب خوب سمیٹے اور اپنے مخالف فرنانڈو اور حداد کے خلاف انتہائی نازیبا مواد پر مشتمل پیغامات پورے برازیل میں وائرل کر دیے۔ ایک ویڈیو کی مدد سے یوں ذہن سازی کی گئی کہ فرنانڈو حداد اقتدار میں آکر ایک قانون پاس کروانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کی رو سے ہم جنس پرستی برازیل میں عام ہو جائے گی اور مردوں کے لیے بارہ سال کے بچوں سے بھی جنسی تعلق قائم کرنا جائز ہوجائے گا۔

یہ بھی پروپیگنڈا کیا گیا کہ حداد کی پارٹی نے الیکٹورل مشینوں کے ذریعے دھاندلی کا منظم منصوبہ بنا رکھا ہے۔ حتی کہ ایک ویڈیو میں تو انتہا ہی کر دی گئی، اس میں دکھایا کہ حداد کی جماعت نے اسکول کے بچوں کے لیے خاص طور پر ایسی بوتلیں تیار کروائی ہیں جن کی شکل جنسی عضو کے مشابہہ ہے۔ اس طرح کی بے شمار ویڈیو آن دی ریکارڈ موجود ہیں، جن سے بولسو نارو رائے عامہ کا رُخ حداد کی جماعت کے خلاف موڑ نے میں کام یاب ہو گیا۔ ان ویڈیوز کی تیاری سے ترویج کے تمام عمل میں کئی ملین ڈالرز کا سرمایہ پھونک دیا گیا۔

برازیل کے انتخابات میں ان فیک واٹس ایپ پیغامات کا چرچا پوری دنیا میں ہورہا ہے۔ اندر کی کہانی کیا سامنے آئی مہذب معاشروں میں گویا ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا ایک نئی بحث کا دہانہ کھل گیا۔ سوالات ذہنوں میں امڈے چلے آرہے ہیں۔ مستقبل میں اگر واٹس ایپ کی فیک ویڈیوز ہی ملکوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گی تو اس کا انجام کس قدر بھیانک ہو سکتا ہے؟ کیا سوشل میڈیا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اسی طرح ہائی جیک ہوتی رہے گی؟ کیا سوشل میڈیا نئے دور میں ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا؟

اس سے قبل انڈیا میں واٹس ایپ پر وائرل ہونے والی فیک ویڈیوز مشتعل ہجوم کے ہاتھوں نہتے شہریوں کے قتل کا باعث بنیں، جس کے بعد واٹس ایپ، فیس بک نے اپنی ایک ٹیم برصغیر میں ہی تعینات کردی تاکہ ایسی ویڈیوز اور پیغامات اور ان کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ ایک عام صارف واٹس ایپ پیغام ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ بیس دوستوں کو پہنچا سکتا ہے لیکن انڈیا میں ہونے والے پے درپے سانحات کے بعد وہاں یہ حد بیس کے بجائے پانچ مقرر کر دی گئی۔ اب برازیل میں سوشل میڈیا کو ایک گھناؤنی مہم کے لیے استعما ل کیا گیا ہے، جس پر واٹس ایپ، فیس بک انتظامیہ سر جوڑے بیٹھی ہے۔ واٹس ایپ کا منفی استعمال اسے رابطے کے معیاری ذریعے کے بجائے گمراہ کن خبروں کا بلیک باکس بناتا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔