- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
ٹرمپ مطلوبہ رقم نہ ملنے پر جنوبی کوریا پر برہم
واشنگٹ/ سیئول: صدر ڈونلڈ امریکی فوجیوں کی خدمات کے عوض ملنے والی رقم 1.2 ارب ڈالر کرنے کے بجائے 89 کروڑ ڈالر کرنے پر جنوبی کوریا پر برہم ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا نے صدر ٹرمپ کے 1.2 ارب ڈالر کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر موجود امریکی فوجیوں دستوں کی خدمات کے عوض دی جانے والی سالانہ رقم میں اضافہ کرتے ہوئے 85 کروڑ ڈالر سے 89 کروڑ ڈالر کردیا تھا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سالانہ رقم میں صرف 4 کروڑ ڈالر اضافے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور امریکی فوجیوں کی خدمات کے عوض سالانہ معاوضہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کرنے کے مطالبے کو ایک بار پھر دہرایا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : جنوبی کوریا کا امریکی فوجی دستوں کے عوض مزید ادائیگی کا نیا معاہدہ
جنوبی کوریا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مزید 50 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ رقم کی ادائیگی نئے معاہدے کے تحت ہی کی جائیں گی جس پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے دستخط موجود ہیں اور جو جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ سے بھی منظور ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی فوجی دستے جنوبی کوریا میں 1950ء سے 1953ء کے درمیان ہونے والی کوریائی جنگ کے وقت سے تعینات ہیں اور امریکا اس مد میں سالانہ خطیر رقم وصول کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔