برطانوی پارلیمنٹ، بریگزٹ معاہدہ تیسری مرتبہ بھی مسترد

خبر ایجنسی  ہفتہ 30 مارچ 2019
برطانیہ نے 29 مارچ کویورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا لیکن تھریسامے نے کچھ وقت مانگا تھا، 12 اپریل کو اس حوالے سے اہم فیصلہ متوقع ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

برطانیہ نے 29 مارچ کویورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا لیکن تھریسامے نے کچھ وقت مانگا تھا، 12 اپریل کو اس حوالے سے اہم فیصلہ متوقع ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

 لندن:  برطانیہ کی پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاہدے کو تیسری مرتبہ کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔ 

برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کو تیسری مرتبہ کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔ برطانوی دارالعوام میں بریگزٹ معاہدے کے حق میں 286 جبکہ مخالفت میں 344 ووٹ دیے گئے۔

یورپی یونین کی جانب سے منظور کیے گئے معاہدے کو تیسری مرتبہ مسترد کیے جانے کے بعد آئندہ2 ہفتوں میں معاہدے کے بغیر بریگزٹ ہوگا یا اس میں طویل تاخیر ہونے کا امکان ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسامے کی سیاسی ڈیڈلاک کے خاتمے کی درخواست مسترد کردی جس نے برطانیہ کو بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔ یہ تھریسا مے کیلیے ایک اور بڑا دھچکا ہے۔ انھوں نے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے معاہدے کی حمایت کی صورت میں مستعفی ہونے کا عندیہ دیا تھا ، وہ اپنی حکومت اور بریگزٹ پر کنٹرول تقریباً کھوچکی ہیں۔

برطانیہ نے 29 مارچ کو یعنی گزشتہ روز یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا لیکن تھریسا مے نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے گزشتہ ہفتے کچھ وقت مانگا تھا۔ برطانوی وزیراعظم کو 10 اور 11 اپریل کو برسلز میں بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔

یورپی یونین فیصلے کیلیے2 شرائط کے ساتھ 12 اپریل کی مہلت طے کرچکی ہے کہ برطانیہ بغیر کسی معاہدے کے الگ ہوجائے گا یا اس حوالے سے نئے نقطہ نظر کیلیے مدت میں توسیع کی اجازت پر اتفاق کیا جائے گا۔

دوسری جانب یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ اب 12 اپریل کو نو ڈیل بریگزٹ یا ’’ہارڈ بریگزٹ‘‘ ہی ممکن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔