- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
انسانی سرگرمیوں سے 10 لاکھ انواع صفحہ ہستی سے مٹ سکتی ہیں، اقوامِ متحدہ
پیرس: کرہِ ارض پر انسانی سرگرمیوں سے جانداروں، جنگلی حیات، قدرتی ماحول اور مسکن کو جو نقصان ہوا ہے وہ ہمیں اس ’ چھٹی معدومیت‘ کی جانب لے جارہا ہے جس کی پیشگوئی پہلے ہی کی جاچکی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے زیرِ تحت 450 سے زائد سائنسدانوں، ماہرین، سفارتکاروں اور دیگراسکالروں نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کرہ ارض پر زندگی کو سہارا دینے والا پورا نظام تیزی سے تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ان میں مونگے اور مرجانی چٹانیں، ایمیزون جیسے جنگلات اور دیگر قدرتی مقامات شامل ہیں جن کی تباہی کی شرح ماضی کی مقابلے میں 100 سے 1000 گنا زائد بڑھ چکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگلات میں ممالیوں کی مجموعی تعداد یعنی حیاتیاتی کمیت (بایوماس) 82 فیصد کم ہوچکا ہے اور قدرتی و فطری ماحول کی تیزرفتار تباہی سے دس لاکھ انواع کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں اور ان سب کی بڑی وجہ انسانی ترقی اور توسیع ہے۔
اگرچہ ابھی اس کی مکمل رپورٹ جاری نہیں کی گئی ہے لیکن اس رپورٹ کی تفصیلی پریس ریلیز منظرِ عام پر آچکی ہے۔ رپورٹ کو اقوامِ متحدہ کے تحت ’انٹرگورنمینٹل سائنس پالیسی پلیٹ فارم آن بایو ڈائیورسٹی اینڈ ایکو سسٹم سروسِز ( آئی پی بی ای ایس) نے تیار کیا ہے جو سیارہ زمین پر حیاتیاتی تنوع پر نظر رکھنے والا ایک بڑا ادارہ ہے۔
2005 کے بعد پہلی مرتبہ کوئی تفصیلی رپورٹ سامنے آئی ہے جو 1800 صفحات پر پھیلی ہوئی ہے اور اس میں 15000 سے زائد سائنسی مقالوں اور رپورٹوں کو شامل کیا گیا ہے ۔ ماہرین پرامید ہیں کہ یہ رپورٹ عالمی رہنماؤں اور پالیسی سازوں کی توجہ حاصل کرسکے گی۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جانوروں کی اقسام اور انواع کے ختم ہونے کی رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انسانی سرگرمیوں، ماحولیاتی آلودگی اور آب و ہوا میں تبدیلی سے 5 سے 10 لاکھ اقسام کے جاندار ختم ہونے کا خدشہ ہے جو اگلے چند عشروں میں بھی رونما ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زمین کا 75 فیصد، سمندروں کا 40 فیصد اور دریاؤں کا 50 فیصد رقبہ انسانی سرگرمیوں سے تباہ ہوچکا ہے۔ 1980 کے بعد سے انسانوں کی جانب سے کاربن (ڈائی آکسائیڈ) کا اخراج دوگنا ہوچکا ہے جس سے عالمی درجہ حرارت میں اوسطاً 0.7 درجے سینٹی گریڈ اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل ہم قطبینی برف کے پگھلاؤ کی ہولناک خبریں پڑھ چکے ہیں لیکن چند ہفتوں قبل ایک سروے سے انکشاف ہوا تھا کہ دنیا بھر میں کیڑے مکوڑوں کی تعداد اور اقسام میں تیزی سے کمی ہورہی ہے اور سالانہ ڈھائی فیصد اقسام ہمیشہ کے لیے ناپید ہورہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔