بھارت نوشتہ دیوار پڑھ لے

ایڈیٹوریل  جمعرات 12 ستمبر 2019
میڈیا میں انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث بھارتی فوج اور مودی حکومت کو پہلی بار کشمیرکے انٹرنیشنلائزڈ ایشو کا سامنا ہے۔ فوٹو:فائل

میڈیا میں انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث بھارتی فوج اور مودی حکومت کو پہلی بار کشمیرکے انٹرنیشنلائزڈ ایشو کا سامنا ہے۔ فوٹو:فائل

شہدائے کربلا کی یاد مناتے ہوئے پاکستان سمیت دنیا بھر کے انسان دوست ملکوں، ظلم و جبر کی غیر انسانی کارروائیوں میں ملوث بھارتی فورسز کی مذمت کی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے کشمیریوں کے خلاف انسانیت سوز مظالم کو روکنے کے لیے اپنی آواز بلند کی۔

میڈیا میں انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث بھارتی فوج اور مودی حکومت کو پہلی بار کشمیرکے انٹرنیشنلائزڈ ایشو کا سامنا ہے، اور مودی سرکار خفت مٹانے کے لیے کشمیریوں کے خلاف ظلم و زیادتوں کی نئی شرمناک تاریخ رقم کرنے میں مصروف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں محرم کے جلوسوں پ پابندی رہی۔ اب دنیا نے بھارت کا اصل چہرہ دیکھ لیا ہے، پاکستان کی جارحانہ سفارتی کوششوں کا مثبت نتیجہ نکلا ہے۔

کشمیریوں کی داد رسی کا امکان پیدا ہورہا ہے، عالمی سطح پر مائل بہ احتجاج آوازیں امریکی کانگریس کے اراکین اور دیگر اسلامی و یورپی ملکوں کے حکمرانوں ، سفیروں ٕ، وزرا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بلند کی گئی ہیں،ایک عمومی تشویش کی لہر پیدا ہوئی ہے، پاکستانی عوام کا کہنا ہے کہ کشمیری خود کو کبھی تنہا محسوس نہیں کریں گے۔

ہر محب وطن پاکستانی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے، اور بھارتی سفاکیت کو ہدف بناتے ہوئے عالمی برادری سے وابستہ انسانیت دوست ممالک کشمیر میں کرفیو ہٹانے اور محصور کشمیریوں کو آزادی کا سانس لینے کے لیے احتجاج کی ایک عالمی زنجیر بنائے ہوئے ہیں۔لہٰذا بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان نے محرم الحرام کے سیاق وسباق اور کشمیر کی صورتحال کے حوالہ سے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل باشیلے کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بیان حوصلہ افزا ہے۔

جس کا انھوں نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں بھارتی فوج کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کو لاتعلق نہیں رہنا چاہیے،انھوں کہا کہ عمل کا وقت آگیا ہے ۔دریں اثناء اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیشن بھی بھارت کے خلاف بول پڑا، ادھر اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے کہاکہ صرف بیانات کافی نہیں ،مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ عملی اقدام کرے ۔

تفصیلات کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں افتتاحی تقریر میں انسانی حقوق سربراہ مشیل باشیلے نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کے بعد انسان حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ شہریوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی کو یقینی بنایا جائے ،بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات کے کشمیریوں پر پڑنے والے اثرات پر مجھے گہری تشویش ہے۔

انھوں نے اپنی تقریر میں مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع اور پرامن اجلاس پر پابندی اور مقامی سیاسی قیادت اور کارکنوں کی گرفتاریوں کو بھی اجاگر کیا۔مشیل باشیلے نے بھارت اور پاکستان دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے میں انسانی حقوق کی پاسداری اور احترام کو یقینی بنائیں جب کہ بھارت سے اپیل کی کہ لاک ڈان یا کرفیو میں نرمی لائے، شہریوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی کو یقینی بنائے اور جنھیں گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کے حقوق کا احترام کیا جائے ،مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے کسی قسم کے فیصلے کے لیے وہاں کے شہریوں سے مشاورت اور ان کی شمولیت ضروری ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو محرم کے مہینے میں سخت پابندیوں کا سامنا ہے اور اس حوالے سے جلسے جلوسوں پر مکمل پابندی ہے۔

مشیل باشیلے نے اپنی تقریر میں نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کی ریاست آسام میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی نمایاں کیا۔ بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں سمیت دیگر شہریوں کی متنازع رجسٹریشن پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ اس اقدام سے یہ خوف پیدا ہوا ہے کہ بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مسلمانوں کو ریاست سے بے دخل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔رجسٹریشن کے نظام پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سے ریا ست میں بڑے پیمانے میں بے یقینی اور خد شا ت میں اضافہ ہوا ہے۔

مشیل باشیلے نے کہا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ اپیل کے موقعے پر شہریوں کی بے دخلی یا گرفتاری سے گریز کرے اور عوام کو ریاست سے باہر ہونے سے تحفظ دے۔ اد ھراقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے غیر قانونی الحاق کے باعث پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے بیان بازی کی بجائے عملی اقدام کرے اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرائے جن کے تحت کشمیری عوام کے مستقبل کے فیصلہ کے لیے ان سے حق خودارادیت کا وعدہ کیا گیا تھا، ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا کو کسی بڑے بحران سے بچانے کے لیے اقدامات کریں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو کچھ ہوا وہ یقینی طور پر ایک فلیش پوائنٹ ہے۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اقوامِ متحدہ حقوقِ انسانی کونسل (یو این ایچ آر سی) کے 42ویں اجلاس کے موقعے پر پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے 3 روزہ دورے پر سوئٹزر لینڈ روانہ ہوگئے، وزیر خارجہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا بھر سے آئے مندوبین کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھایا ،اجلاس کے دوران شاہ محمود قریشی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا معاملہ اٹھائیں گے اور ان کے نتیجے میں خطے کو درپیش خطرات اجاگرکیا، وزیرخارجہ نے جنیوا میں اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)اور عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)کے رہنما ؤ ں ، سنیگال کے ہم منصب سے بھی ملاقاتیں کیں۔

اس کے علاوہ وہ جنیوا میں مقامی اور عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بھی ملاقات اور مختلف عالمی اور علاقائی مسائل پرپاکستان کا موقف اور نقطہ نظر پیش کیا، مزید برآںایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کیے جانے والے انسانیت سوز مظالم اور مکمل لاک ڈاؤن کو اجاگر کرنے کے لیے نئی آن لائن مہم کا آغاز کردیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر نئی مہم بعنوان انسانیت کو اولیت دو، کشمیر کا لاک ڈان ختم کرو مہم کا آغاز کردیا ہے۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے کے دوران 80 لاکھ کشمیریوں کی زند گیا ں اجیرن ہو گئی ہیں اور پوری وادی میں مواصلاتی نظام مکمل درھم برھم ہو چکا ہے،اس کے مطابق مقبوضہ وادی میں جوان، بچے اور بوڑھے ایک ماہ سے گھروں میں قید ہوکر رہ گئے ہیں، بلیک آؤٹ کی انسانیت کو قیمت چکانا پڑ رہی ہے جو نظر انداز نہیں کی جاسکتی۔

ضرورت اس امر کی ہے کشمیر ،افغانستان منظر نامہ امریکا کی افغان طالبان سے جاری مذاکرات کی معطلی ایک سیٹ بیک ہے، امریکی سیکیورٹی کونسل مشیر جان بولٹن کو صدر ٹرم نے برطرف کردیا ، مبصرین میدان جنگ کو پاکستان منتقل کیے جانے کا اندیشہ ظاہرکررہے ہیں، ارباب اختیار کو معروضی حالات پرٹھوس لائحہ عمل کی مکمل تیاری کرلینی چاہیے۔ وقت راست اقدام کی طرف اشارہ کررہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔