مفاہمت اور جمہوری اسپرٹ پیدا کریں

پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے سب کو مل جل کرکام کرنے کی روایت کو مضبوط بنانے میں اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔


Editorial January 11, 2020
پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے سب کو مل جل کرکام کرنے کی روایت کو مضبوط بنانے میں اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

عوام اپنے ووٹ کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ کا چناؤکرتے ہیں، اس لیے قانونی سازی کے حوالے سے یہ سپریم ادارہ ہے۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے سب کو مل جل کرکام کرنے کی روایت کو مضبوط بنانے میں اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔

اسی تناظر میں ایک خوشگوار خبر آئی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نو آرڈیننسوں پر معاملات طے پا گئے ہیں، نیب قوانین میں ترامیم پر اتفاق کیا گیا ہے، قومی نوعیت کی قانون سازی میں اپوزیشن کی تجاویز بھی شامل کی جائیں گی۔ اس سے قبل سیاسی پارہ کافی بلند تھا۔

تناؤ اور کشیدگی کی فضا کے باعث عوام مایوس ہوچلے تھے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کا عمل رکا ہوا ہے اور لاحاصل الزامات اورجوابی الزامات نے فضا کو مکدرکر دیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی محاذ آرائی کا حل نکلنا چاہیے تھا۔ حکومت قومی اسمبلی سے ایک ہی دن درجن سے زائد پاس کردہ بلز،آرڈیننس واپس لینے اور قانون سازی کے مراحل مکمل کرنے پر رضا مند ہوگئی ہے۔

مزید برآں حکومت نے نیب آرڈیننس میں بھی اپوزیشن کی تجاویز شامل کرنے پر رضا مندی ظاہرکر دی ہے۔ اسے ہم جمہوریت کا ثمر قراردے سکتے ہیں جہاں تمام مسائل کا حل ایک میزکے گرد بیٹھ کر گفت وشنید سے نکالا جاتا ہے۔

حکومت اور اپوزیشن میں طے پانے والے فارمولے کے مطابق 9 میں سے 3 آرڈیننس منظور تصور ہوں گے جب کہ 6 پاس کردہ بلوں میں سے 4 بلز اتفاق رائے سے منظورکروائے جائیں گے۔ دو بلوں کو قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ نیب کے حوالے سے جو متعدد شکایات ہیں ، ان کا ازالہ بھی ضروری ہے۔

دوسری جانب چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے نیب پرکڑی تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس کی متعدد دفعات غیر شرعی ہیں۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے سفارش کی کہ بچوں پر جنسی تشدد، زیادتی روکنے کے لیے خصوصی عدالتیں اور سیل بنائے جائیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل حکومت کو صائب مشورے دے سکتی ہے اور ان پر عمل کرنا یا نہ کرنا حکومت کا کام ہوتا ہے۔

اجلاس میں نظریاتی کونسل نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی اسمبلی کی اس قرارداد کی تائید وتحسین کی جس کے مطابق سوشل میڈیا پر حضرت محمدؐ کی ذات اقدس، تمام انبیا کرام، صحابہ کرام، امہات المومنین اور اہلبیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

حالیہ دنوں میں اپوزیشن اور حکومت ایک پیج پر نظر آرہے ہیں تو لگے ہاتھوں ہم ان سطورکے ذریعے ایک مطالبہ بھی پیش کر رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری کے معاملے کو بھی فہم وفراست اورتدبر سے حل کرلیا جائے، تاکہ آنے والے الیکشنز صاف اور شفاف انداز میں منعقد کروا جائیں اور اس کے ذریعے جمہوری تسلسل کو برقرار رکھا جاسکے۔

مقبول خبریں