جسٹس فائز عیسیٰ کیس کا فیصلہ کمزور ہے، قانونی ماہرین

حسنات ملک  ہفتہ 20 جون 2020
فیصلہ ایگزیکٹو کی طرف سے آزاد ججوں پر کیے جانے والے حملوں کے معاملے میں ڈھال نہیں بن سکے گا۔ فوٹو: فائل

فیصلہ ایگزیکٹو کی طرف سے آزاد ججوں پر کیے جانے والے حملوں کے معاملے میں ڈھال نہیں بن سکے گا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی طرف سے جسٹس فائزعیسیٰ کیس کے حوالے صدارتی ریفرنس خارج کیے جانے پر قانونی ماہرین اسے کمزور فیصلہ قراردے رہے ہیں۔

جسٹس فائزعیسیٰ کیس کے حوالے صدارتی ریفرنس خارج کیے جانے کا گو کہ پاکستان بارکونسل اور سپریم کورٹ بارکی طرف سے خیرمقدم کیا گیا ہے تاہم قانونی ماہرین اسے کمزور فیصلہ قراردے رہے ہیں جو ایگزیکٹو کی طرف سے آزاد ججوں پر کیے جانے والے حملوں کے معاملے میں ڈھال نہیں بن سکے گا۔

پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے مختصر فیصلہ کے پیرا 9 پر اعتراض کیا جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آرانکوائری رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوائیں گے۔اس سے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی شروع ہوسکتی ہے۔ پاکستان بارکونسل کے ارکان ریویوپٹیشن دائر کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

عرفان قادر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ججز کی کثرت رائے پر مبنی یہ فیصلہ صدر کوجسٹس عیسیٰ کے خلاف مزید شواہد اکٹھے کرنے کیلئے قانونی معاونت مہیا کرتا ہے۔

ایک سینئر وکیل کا کہنا تھا کہ کثرت رائے بر مبنی یہ فیصلہ انکے خلاف ہے جو کیس کے فریق ہی نہیں تھے۔انہوں نے حیرت کا اظہارکیا کہ سپریم کورٹ جسٹس فائزعیسی کی اہلیہ اوربچوں کے حوالے سے کیسے آرڈر پاس کرسکتی ہے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر سید کلب حسن نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان سرکاری اہلکاروں کے خلاف انکوائری کریں جنہوں نے صدارتی ریفرنس اور آرمی چیف کی تقرری کومس مینج کیا ہے ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔