چنیوٹ کا تاج محل، منحوس سمجھی جانیوالی شاہکار عمارت

آصف محمود  جمعـء 26 جون 2020
عمرحیات محل کولکتہ کے تاجر نے1935میں بنوایا جو اسکے بیٹے اور بیوی کا مدفن بنا۔ فوٹو: فائل

عمرحیات محل کولکتہ کے تاجر نے1935میں بنوایا جو اسکے بیٹے اور بیوی کا مدفن بنا۔ فوٹو: فائل

لاہور: چنیوٹ میں واقع عمرحیات محل کومقامی لوگ منحوس محل سمجھتے ہیں تاہم یہاں قائم لائبریری میں آنیوالے ان روایات پریقین نہیں رکھتے، اندرون اوربیرون ملک سے ہزاروں سیاح چنیوٹ کے اس تاج محل کو دیکھنے آتے اورفن تعمیرکے اس شاہکارمیں کھوجاتے ہیں، یہ محل ایک ماں بیٹے کا مدفن ہے۔

چنیوٹ کے مرکز میں واقع لکڑی کی بنی اس عمارت کو چنیوٹ کا تاج محل اورگلزارمنزل بھی کہا جاتا ہے۔14مرلہ رقبہ پرمشتمل یہ شاندارعمارت تہہ خانے اورپانچ منزلوں پرمشتمل تھی تاہم اب دوبالائی منزلیں خستہ حالی کی وجہ سے ختم ہوچکی ہیں۔

یہ محل کولکتہ کے ایک معروف تاجر شیخ عمرحیات نے اپنے خاندان کیلئے تعمیرکروایا تھا،1935 میں جب یہ شاندارمحل اپنی تعمیرکے آخری مرحلے میں تھا اورشیخ عمرحیات کی ناگہانی موت واقع ہوگئی۔

شیخ عمرحیات کی وفات کے بعد یہ محل تومکمل ہوگیا مگر عمر حیات کی بیوہ فاطمہ  اپنے بیٹے گلزار اوربیٹی حسینہ  کے ساتھ اس محل میں منتقل نہ ہوئیں اور محل بند پڑا رہا۔ اسی عرصے میں ان کی بیٹی حسینہ کا تپ دق سے انتقال ہوگیا۔

کچھ عرصہ گزرنے کے بعد فاطمہ نے اس محل کو آباد کرنیکا فیصلہ کیا اور 1937 میں اپنے بیٹے گلزار کی شادی کی، لیکن شادی کے اگلے ہی روز گلزارکی پراسرارموت ہوگئی، بیوہ ماں نے بیٹے کا جنازہ نہ اٹھنے دیا اوراسے محل کے  برآمدے میں ہی دفن کردیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔