نروس بریک ڈاؤن

تحریم قاضی  اتوار 18 اکتوبر 2020
کہیں آپ بھی توخطرے کی زد میں نہیں۔ فوٹو: فائل

کہیں آپ بھی توخطرے کی زد میں نہیں۔ فوٹو: فائل

 برطانوی مفکر برٹینڈ رسلز نے کہا تھا کہ’’ کسی کا یہ یقین کہ اس کا کام سب سے برتر ہے اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ جلد وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتا ہے‘‘ انسان زندگی میں بہت دفعہ ٹھوکر کھاتا‘ گرتا اور سنبھلتا ہے۔ مگر کسی نے خوب کہا ہے کہ ’انسان اس وقت پھر کبھی اٹھنے کے قابل نہیں رہتا جب اس کو گرانے والا شخص وہ ہو جس پر اسے سب سے زیادہ یقین تھا‘ ۔ قدم قدم پہ زندگی امتحان لینے کھڑی ملتی ہے۔

اس میں ایسے بہت کم لوگ ہی ملتے ہیں جو آپ کے لئے آسانیاں پیدا کرنے والے ہوں۔ عموماً لوگ آپ کو بھٹکانے کا کام کرتے ہیں۔ مگر اللہ کی مدد کے بنا انسان کسی کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔وہ لوگ خوش قسمت ہوتے ہیں جنہیں پذیرائی کرنے والے ملیں جو راہنما جیسا کردار ادا کریں۔

لیکن کبھی کبھی ایسے بھی ہوتا ہے کہ راہنما ہی راہزن بن جاتے ہیں لیکن ایسا ضروری نہیں ہر بار ہو۔ دراصل انسان جس پر اعتماد کر بیٹھتا ہے اس کے لئے وہ سب سے اہم شخص ہوتا ہے پھر دنیا کی کوئی طاقت اس پر اعتماد کرنے سے بعض نہیں رکھ پاتی چہ جائے کہ وہی شخص دھوکہ دے۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ حالات ساتھ نہیں دیتے اور راہیں جد ا کرنا پڑتی ہیں جس سے ایک ناقابل تلافی نقصان تو ہوتا ہی ہے مگر جو شدید صدمہ مقدر ٹھہرتا ہے وہ بعض اوقات جان لیواء بھی ثابت ہو سکتا ہے۔صدمہ دراصل ایسی کیفیت کا نام ہے جس میں انسان کی محسوسیات اور احساسات میں گہرا جمہود پیدا ہو جاتا ہے۔

صدمہ عموماً کسی بڑے حادثے یا واقعے یا پھر سانحے کے نتیجے میں ہو سکتا ہے جس چیز کی اہمیت انسان کے لئے جس قدر زیادہ ہو گی اس کے گم ہو جانے یا کھو جانے کا احساس اس قدر شدید ہو گا۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی نروس بریک ڈاؤن بھی کہلاتی ہے۔ گو کہ نروس بریک ڈاؤن کوئی دماغی بیماری یا میڈیکل ٹرم نہیں لیکن عموماً  لوگ اس سے واقف ضرور ہیں۔اگر اسے سادہ الفاظ میں بیان کیا جائے تو یہ ایک مسلسل ذہنی دباؤ کے نتیجے میں ایسے مقام پر کھڑے ہونے کا نام ہے جہاں انسان کی ’بس‘ ہو جاتی ہے یعنی جہاں آپ کی قوت برداشت جواب دے جائے اور آپ مزید سہہ نہ پائیں وہ مقام نروس بریک ڈاؤن کہلاتا ہے۔

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے ماہر امراض اعصاب و ذہنی امراض ڈاکٹر جونز کہتے ہیں کہ نروس بریک ڈاؤن مسلسل ذہنی ابتری کا شاخسانہ ہوتی ہے جو آپ سے متوازن زندگی گزارنے کی صلاحیت ہی چھین لے۔ اس کے محرکات جو بھی ہوں مگر علامات ظاہر ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔اگر آپ شدید قسم کا ذہنی دباؤ محسوس کر رہے ہیں۔نروس بریک ڈاؤن سے نمٹنے کے لئے میڈیکلی اور فزیکلی ہیلپ کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن بہترین یہ ہے کہ اس سے پہلے ان علامات کو دیکھ کر ہی پیش قدمی کر لی جائے تاکہ نوبت تباہی تک نہ پہنچے۔

توجہ یا ارتکاز کا بٹ جانا

عموماً  آپ نے طلباء کے منہ سے یہ سنا ہو گا کہ ڈیٹ شیٹ آئے گی تو پڑھیں گے اور ایسا ہوتا بھی ہے کہ طالب علموں کی اکثریت ڈیٹ شیٹ آنے کے بعد ہی کتابیں کھولتی ہے اور کچھ لیجنڈز تو ایسے ہوتے ہیں جو امتحان سے ایک رات قبل کتاب کھولتے ہیں اور حیران کن بات یہ ہوتی ہے کہ وہ پاس بھی ہو جاتے ہیں کیا آپ نے کبھی سوچا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟

بنیادی طور پر اس کے پیچھے نفسیاتی پہلو کارفرما ہے تھوڑے وقت کے لئے جودباؤ یا عام لفظوں  میںstress ہوتا ہے تو وہ آپ کے ذہن کی استعداد کار بڑھا دیتا ہے جو کہ دباؤ کے نتیجے میں ہارمونز کے ریلیز ہونے سے ارتکاز کو مضبوط کرتا ہے اور یاداشت بڑھاتاہے مگر زیادہ عرصے کے لئے پریشانی یا دباؤ آپ کے اور اردگرد کے ماحول پر خطرناک اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ جیسے کہ مسلسل دباؤ سے ڈرائیونگ کے دوران توجہ مرکوز کرنا ممکن نہیں رہتا اورہارمونز کے مسلسل بے دریغ اخراج سے یاداشت جانے کابھی خطرہ رہتا ہے امریکی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دباؤ نروس بریک ڈاؤن کا اہم سبب ہو سکتا ہے اگر آپ مسلسل دباؤ محسوس کر رہے ہیں اور آپ سے جانے انجانے میں غلطیاں ہوتی چلی جا رہی ہیں تو جلد کسی ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔

بے قابو بھوک

ذہن پر جب دباؤ بڑھتا ہے تو ایڈنلین نامی ایک ہارمون کا اخراج ہوتاہے جو آپ کو لڑنے یا بھاگنے کا حوصلہ دیتا ہے۔

جب ایڈنلین کا اخراج ہوتا ہے تو جسم کو دوبارہ انرجی بحال کرنے کے لئے مزید خوراک کی ضرورت پڑتی ہے۔ماہرین کے مطابق جب آپ کسی ایسے ذہنی دباؤ کا شکار ہوں جس میں کوئی جسمانی مشقت نہ اٹھانی پڑے جیسے کہ بھاگنا یا بولنا تو آپ کا جسم خوراک کی بے جا ڈیمانڈ کرتا ہے۔

زیادہ چربی اور مٹھاس بھری غذائیں ذہن میں جا کر آسودگی کاتاثر بھر دیتی ہیں جس سے وقتی طور پر انسان خود کو بہتر محسوس کرتا ہے۔ اسی لئے ضروری ہے کہ جب آپ بلاوجہ کھانے لگیں اور خصوصاً دباؤ میں تو خود کو کسی جسمانی مشقت میں الجھا دیں۔ ایسا کرنے سے دھیان زیادہ کھانے سے بٹ جائے گا اور آپ کا وزن بھی کنٹرول میں رہے گا۔

خرابی معدہ

آپ نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہو گاکہ ٹیشن سے السر ہو گیا یا بڑھ گیا ہے۔آئیے دیکھتے ہیں یہ واقعی ایسا ہے یا صرف ہمیں ایسا لگتا ہے۔بعض اوقات دباؤ یا سڑیس کی وجہ سے معدے میں درد یا پھر بل پڑ جاتے ہیں۔اس حوالے سے ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ کو مسلسل پیٹ درد‘ قبض‘ اپھارہ‘ گیس اور اسہال کی شکایت رہتی ہے تو آپ آئی بی ایس یعنی Irritable bowel syndrome کا شکار ہیں جو کہ لمبے عرصے تک دباؤ میں رہنے کا نتیجہ ہے۔

آئی ایس بی دباؤ کے نتیجے میں قوت مدافعت کے رد عمل سے جنم لیتا ہے۔گو کہ ابھی اس پر تحقیق جاری ہے مگر امریکی ادارہ برائے ایگزایٹی اینڈ ڈیپریشن کے مطابق 50 سے90 فیصد افراد جو ISBکے علاج کے لئے آتے ہیں وہ کسی نہ کسی ذہنی مسئلے کا شکار ہوتے ہیں جیسے کہ عام طور پر ایگزیٹی یا ڈپریشن۔اگر کسی کو آئی بی ایس کی شکایت ہو رہی ہو تو اسے فوراً جسمانی و ذہنی طور پر پرسکون رہنے کے لئے مدد کی ضرورت ہے ورنہ یہ نروس بریک ڈاؤن کا سبب بن سکتا ہے۔

 لاپرواہی

’’اپنی ذات سے لاتعلقی شاید ذہنی الجھنوں کی جانب اشارہ کرتی ہے۔‘‘ ماہرین کے نزدیک جب بھی کوئی اپنی ذات اور اس سے وابستہ چیزوں سے بے پرواہ رکھنے لگے تو یہ ا یک واضح علامت ہے جو کہ اشارہ کرتی ہے کہ ذہنی ابتری کسی قدر بڑھ چکی ہے۔اس کی مثال یوں لے لیجئے کہ جیسے کئی دنوں تک نانہانا‘ دانتوں کو برش نہ کرنا‘ اپنی اشیاء کا خیال نہ رکھنا‘ کپڑوں کی پرواہ نہ کرنا‘ دیر تک ایک ہی جگہ بیٹھے رہنا‘ ہر وقت تھکاوٹ کا احساس رہنا اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ زندگی سے خوشیاں دور ہو رہی ہیں اور جینے کی ترنگ ختم ہو رہی ہے۔

ہم اپنے چال ڈھال اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ کبھی کوئی اگر کسی کودیکھ کر یہ کہتا ہے کہ یہ شخص تو پریشان لگتا ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا ظاہری حلیہ اور انداز سامنے والوں کے ذہن میں ہمارا ایک خاکہ بنانے کا کام کرتا ہے۔

اور یہ خاکہ جب بدلنے لگے تو یہ ایک پریشان کن صورتحال کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے۔ہم زبانی اور اشاروں کی مدد سے بھی بات کرتے ہیں۔جب کوئی شخص چہرہ جھکائے براہ راست آنکھوں میں دیکھنے سے گریز کرے‘ اپنی بازوؤں کو باندھے رکھے تو سمجھ جانا چاہئے کہ وہ بہت زیادہ دباؤ کاشکار ہے۔یہ ایک انتہائی بدترین صورت بھی اختیار کر سکتا ہے جو کہ نروس بریک ڈاؤن کا باعث بن سکتا ہے۔اپنے اردگرد ایسے لوگوں کے حوالے سے چوکنا رہیں اور ہو سکے تو ان کی مدد کرنے کی کوشش کریں۔

 شب بیداری وبے خوبی

ڈاکٹرز کے مطابق رات بھر نیند نہ آنا شدید ذہنی دباؤ اور نروس بریک ڈاؤن کی نشانی ہو سکتی ہے۔دباؤبے چینی میں بدل جاتا ہے اور آپ کا سکون جاتا رہتا ہے جس سے نیند میں دشواری پیدا ہوتی ہے اور عموماً شب بیداری کا سامنا رہتا ہے جس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ نیند میں آپ کے جسم کو دباؤ سے خود اذا پہنچی اس کی بھرپائی نہیں ہوپاتی اور نتیجتاً صورت حال مزید بدسے بدترہو سکتی ہے۔

خوف

یوں بھی ہو سکتا ہے کہ آپ مسلسل پریشان ہوں اور یہ بھی معلوم نہ ہو کہ پریشانی کی اصل وجہ کیا ہے حد سے زیادہ سٹریس لینا نروس بریک ڈاؤن کا باعث بن سکتا ہے۔دباؤ کے نتیجے میں دماغ منفی انداز میں سوچنے لگ جاتا ہے جس سے پریشانی بڑھتی چلی جاتی ہے یہ احساسات اس قدر حاوی ہو جاتے ہیں کہ ناامیدی بڑھ جاتی ہے اور انسان کی قوتِ مدافعت جواب دینے لگتی ہے جس سے اس کا اعتماد چکنا چور ہو جاتا ہے اور وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتا ہے ایسے میں کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا اور اس کے مشوروں پر عمل کرنا کسی بڑے نقصان سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔