- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- ملک میں ادارے آئینی طور پر نہیں چل رہے صرف طاقتور کی حکمرانی ہے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
میل جول رکھنے والوں کا دماغ بھی صحت مند رہتا ہے، تحقیق
پٹس برگ: امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور دوستوں وغیرہ کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں، ان کا دماغ بڑھاپے میں بھی صحت مند رہتا ہے۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف پٹس برگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں ڈاکٹر سنتھیا فیلکس کی قیادت میں کی گئی جس میں 300 امریکی بزرگ بطور رضاکار شریک کیے گئے جن کی اوسط عمر 83 سال کے لگ بھگ تھی۔
ان بزرگوں کا دماغ کتنا صحت مند تھا؟ یہ جاننے کےلیے سنتھیا اور ان کے ساتھیوں نے ایم آر آئی اور دیگر حساس آلات کی مدد سے تمام رضاکار بزرگوں کے اُن دماغی حصوں کا جائزہ لیا جن کا براہِ راست تعلق یادداشت اور تجزیئے سے ہوتا ہے۔
ان دماغی حصوں کو مجموعی طور پر ’’سرمئی مادّہ‘‘ (Grey Matter) کہا جاتا ہے جبکہ خود سرمئی مادّے میں اہم اعصابی خلیات اور دوسرا حفاظتی مواد شامل ہوتے ہیں۔
دماغی مطالعے کے بعد ماہرین کو معلوم ہوا کہ جو بزرگ ملنسار اور سماجی طور پر زیادہ سرگرم تھے، ان کے دماغوں میں سرمئی مادّہ بہتر تھا اور اس میں زندہ اور فعال اعصابی خلیات بھی زیادہ تھے۔
ان کے برعکس، گوشہ نشین اور میل جول ترک کردینے والے بزرگوں میں یہی دماغی حصہ خاصی کمزور حالت میں تھا جبکہ یہاں زندہ اعصابی خلیات کی تعداد بھی بہت کم دیکھی گئی۔
ویسے تو دماغی خلیات ساری زندگی ہی آہستہ آہستہ ختم ہوتے رہتے ہیں لیکن بڑھاپے کی آمد پر وہ زیادہ تیزی سے مرنے لگتے ہیں جس کا نتیجہ مختلف دماغی اور اعصابی امراض کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے جن میں الزائیمر، پارکنسن اور ڈیمنشیا وغیرہ شامل ہیں۔ بعض مریضوں کو اسی بناء پر فالج کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
ڈاکٹر سنتھیا کا کہنا ہے کہ اگر بڑھاپے میں آپ کا صرف ایک دوست بھی ہو جس کے ساتھ آپ وقت گزار سکیں اور جسے اپنی خوشی غمی میں شریک کرسکیں تو اس سے دماغی صحت پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔
اگرچہ یہ مطالعہ بہت محدود ہے جس سے حاصل شدہ نتائج کو مزید پختہ کرنے کی ضرورت ہے، لیکن ڈاکٹر سنتھیا کی رائے میں ’’میل جول بڑھانا اور سماجی طور پر سرگرم ہونا کوئی غیر مفید مشورہ ہر گز نہیں، اس پر عمل کرکے اچھے نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔‘‘
یہ مطالعہ تحقیقی مجلے ’’جرنل آف جیرونٹولوجی: سائیکولوجیکل سائنسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔