
وزارت قانون کے مطابق سپریم کورٹ نے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا حکم دیا تھا۔ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد پہلے مرحلے میں 30 احتساب عدالتیں قائم کی جارہی ہیں۔
جاری کردہ تفصیلات کے مطابق مالی مشکلات کے باعث نئی عدالتوں کا قیام مرحلہ وار کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں فنانس اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن کو وزارت قانون کے ساتھ مکمل تعاون کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے آسامیوں کی تشکیل اور فنڈز کی فوری فراہمی کا بھی حکم دیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام میں مالی مسائل کا سامنا ہے، وزارت قانون
زیادتی کے مقدمات کے لیے مخصوص عدالتیں
اس کے علاوہ وزیر اعظم نے زیادتی کے مقدمات کے لئے علیحدہ عدالتوں کے قیام کی بھی اصولی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں وزارت قانون کو متعلقہ حکام سے مشاورت کے بعد جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ وزارت قانون کے مطابق مجوزہ مخصوص عدالتیں بچوں، خواتین اور خواجہ سرائوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات کی سماعت کریں گی۔
نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا پس منظر
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے 8 جولائی کو کوئلے کے پلانٹ میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران وفاقی سیکرٹری قانون کو متعلقہ حکام سے ہدایات لے کر نئی عدالتیں قائم اور نئے ججز کی تعیناتی کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے ریمارکس دیئے تھے کہ20، 20 سال سے نیب ریفرنسز زیر التوا ہیں۔ نیب ریفرنسز کا جلد فیصلہ نہ ہونے سے نیب قانون بنانے کا مقصد ختم ہو جائے گا۔ ہر احتساب ریفرنس کا فیصلہ 3 ماہ میں ہو جانا چاہیے۔
مزید تفصیل کے لیے پڑھیے: سپریم کورٹ کا 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا حکم