اسرائیلی فوج کے غزہ سٹی میں ایک فضائی حملے میں شہید ہونے والے حماس کمانڈر رعد سعد کا نام ایک بار پھر عالمی خبروں کی سرخیوں میں آ گیا۔
رعد سعد کو حماس کی عسکری تنظیم القسام بریگیڈز کی اعلیٰ قیادت میں شمار کیا جاتا ہے اور تنظیم کا دوسرا بڑا کمانڈر اور آرمی آپریشنر کا دماغ بھی کہا جاتا ہے۔
رعد سعد کی حماس کی عسکری حکمتِ عملی، منصوبہ بندی اور اسلحہ سازی کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز کی فیکٹ شیٹ کے مطابق وہ القسام بریگیڈز کی ملٹری کونسل کے رکن ہیں اور تنظیم کے آپریشنز اور پروڈکشن ڈیپارٹمنٹس کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں رعد سعد پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں ہونے والے حملوں کے “اہم منصوبہ سازوں میں سے ایک” تھے۔
اسرائیلی فوج نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں رعد سعد نے کلیدی کردار ادا کیا۔
رعد سعد کو غزہ میں موجود حماس کی اعلیٰ عسکری قیادت کے چند باقی ماندہ ارکان میں شمار کیا جاتا ہے اسی وجہ سے وہ اسرائیلی فوج کے لیے ایک بڑا ہدف سمجھے جاتے رہے ہیں۔
اسرائیل کے متعدد حملوں میں بچ نکلتے تھے
اسرائیل کا کہنا ہے کہ رعد سعد جنگ کے دوران متعدد بار اسرائیلی حملوں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوتے رہے تھے۔ اس لیے حالیہ ٹارگٹ حملہ مکمل انٹیلیجنس کے ساتھ کیا گیا۔
اس قبل جون 2024 میں بھی رعد سعد پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔
اسی طرح مارچ 2024 میں رعد سعد کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کے الشفا اسپتال پر بڑا فوجی آپریشن کیا تھا۔
تاہم اسرائیلی فوج کی کارروائی کے دوران رعد سعد نہ صرف مقابلہ کرتے رہتے بلکہ بآسانی چکمہ دیکر فرار ہوگئے اور صیہونی فوج ہاتھ ملتی رہ گئی تھی۔
یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی فوج آج کے حملے میں رعد سعد کی شہادت کو اپنی جنگ بندی کے بعد سب سے بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے۔
خیال رہے کہ حماس نے غزہ میں ایک کار پر اسرائیل کے فضائی حملے میں 3 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے لیکن رعد سعد کے حوالے سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔