ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سربراہ کے گھر میں چھاپہ مار کر 17 افراد کو حراست میں لے لیا۔
گرفتار 8 افراد کا کرمنل ریکارڈ ملا ہے، گرفتارملزمان میں جوادعرف واجہ قادری، ملا شاہ زیب شامل ہیں، پہلے سے گرفتارملزم ریحان الدین اورجوادعرف واجہ قادری، ملا شاہ زیب انتہائی مطلوب ملزمان وصی اللہ لاکھو اورعبدالصمد کاٹھیاوڑی کا نیٹ ورک چلا رہے تھے۔
گرفتار ملزمان شعیب،طاہرعامر شوہرہیں، زخمی حالت میں گرفتار ملزم ریحان الدین چارسال تک بھتہ کے کیس میں جیل میں رہا اورملزم آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ بھی لے چکا ہے۔
ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ڈاکٹر عمران خان نے اپنے دفتر سی آئی اے سینٹرمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ہفتے کو ایس آئی یو پولیس نے 2 روز قبل پولیس مقابلے میں زخمی حالت میں گرفتار بھتہ خور ملزم ریحان الدین کی نشاندہی پر رضویہ تھانے کی حدود میں سیاسی جماعت کے سربراہ کے گھر قادری ہاؤس پر چھاپا مار کر17 افراد کو حراست میں لیا۔
چھاپے کے دوران 9 ہتھیار جن میں 3 رائفل، ایس ایم جیز اور پستول شامل ہیں برآمد کی گئیں۔
انھوں نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں گرفتار 8 افراد کا کرمنل ریکارڈ ملا ہےجن میں بھتہ خوری میں ملوث 2 مرکزی ملزمان جوادعرف واجہ قادری، ملا شاہ زیب شامل ہیں ان کے علاوہ بھتہ خوری کے دوران فائرنگ میں ملوث 3 ملزمان شعیب،طاہرعامراوردیگر3 سہولت کار شامل ہیں۔
ایس ایس پی کے مطابق بھتہ خوری غیرقانونی اسلحہ کے جرم میں ملوث 9 ملزمان کے خلاف 10 مقدمات درج کیئے گئے ہیں جبکہ دیگر افراد کے مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ پرتال کی جا رہی ہے،
ایس ایس پی نے بتایا کہ شہر میں بھتے کا بڑا نیٹ ورک چلانے میں انتہائی مطلوب ملزمان وصی اللہ لاکھو اورعبدالصمد کاٹھیاوڑی ملوث ہیں ،جو ملک سے باہر چھپے ہوئے ہیں۔
اس گروہ کا کراچی میں نیٹ ورک چلانے میں تین ملزمان جواد عرف وجہ قادری ، ریحان الدین اور ملا شاہ زیب کا مرکزی کردارہےگرفتارتینوں ملزمان پولیس کوبھتہ خوری کے متعدد مقامات میں ملوث ہیں۔
زخمی حالت میں گرفتارملزم ریحان الدین ایک ماہ قبل جمشید کوارٹر تھانے کی حدود کارشوروم پر فائرنگ اوربھتے کے مقدمے میں ملوث ہے۔
گرفتار ملزم نے ابتدائی تفتیش میں گروہ کے دیگر سربراہان، کارندے اور ان کے بھتہ خوری کے واقعات میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس نیٹ ورک کی اطلاعات پہلے سے موجود تھی ،ایس آئی یو پولیس نے انٹیلی جنس معلومات اور تکنیکی شواہد کی روشنی میں کارروائی کی، ایسی جگہ سے ملزمان گرفتار ہوئے اس لیے معاملہ حساس ہوگیا ہے ۔
ابتدائی طور پر سنی تحریک کے رہنماؤں کا کوئی کردار نہیں تھا، جو لوگ دوران تفتیش سامنے آئے انہیں گرفتار کیا گیا، سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دیے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو انکے خلاف کارروائی ہوگی۔
زخمی حالت میں گرفتار ملزم ریحان الدین چار سال تک بھتہ کیس میں جیل میں رہا اور ملزم ریحان الدین آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ بھی لے چکا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ شہر میں پانچ سے چھ گروہ میں سے یہ گروہ ذیادہ متحرک تھا اس گروہ کی گرفتاری کے بعد بھتہ خوری میں کمی آئے گی۔
انھوں نے بتایا کہ رواں سال اب تک بھتہ خوری کے 169 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 65 واقعات بھتہ خوری کے تھے جبکہ دیگرواقعات ذاتی معاملات کے تھے۔