- ملک بھر میں خواتین ججز کی تعداد 572 ہے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی ہوگئی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
میڈیکل کالجز میں داخلے سے متعلق کیس، سندھ کی نشستوں پر پہلے مقامی طلبا کا داخلہ ہونا چاہیے، سندھ ہائیکورٹ
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے وفاق اور صوبے میں میڈیکل کالجز میں داخلے سے متعلق درخواستوں کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو وفاق اور صوبے میں میڈیکل کالجز میں داخلے سے متعلق سماعت ہوئی، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کی نشستوں پر پہلے سندھ کے بچوں کو جگہ ملنی چاہیے، پہلے مقامی پھر دیگر صوبوں کے طلبا کوداخلہ ہونا چاہیے۔
پی ایم سی وکیل نے دلائل میں کہا کہ اگر یہ قانون کیخلاف ہے تو ہمیں اعتراض ہو گا، نئے قوانین کے تحت ڈومیسائل کی حد ختم کردی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے سندھ میں پنجاب اور پنجاب میں کے پی کے طلباکو داخلہ دیں گے؟، اس طرح متعلقہ صوبے کے بچے کہاں جائیں گے؟، پہلے مقامی طلبا کو داخلہ ملنا چاہیے پھر دیگر صوبوں کے بچوں کو ایڈجسٹ کیا جائے۔
پی ایم سی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ کونسل کی ری اسٹرکچرنگ کے وزیر اعظم کے اختیارات پر اعتراض مناسب نہیں، وزیر اعظم کو یہ اختیار ایک آف پارلیمنٹ کے تحت ملا ہے۔ کونسل کے ارکان کی تقرری پر اعتراض کا بھی کوئی جواز نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں بھی سپریم کورٹ نے شہزاد اکبر کی تعئناتی کو غیرقانونی نہیں کہا، سپریم کورٹ نے قرار دیا یہ تقرری انتظامی معاملہ ہے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر شہریار مہر نے دلائل میں کہا کہ یہ بنیادی حقوق اور آئین کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے، یہ صوبائی معاملہ ہے وفاق مداخلت کررہا ہے، صوبے کے میڈیکل کالجز میں سندھ کے طلبا کا داخلے کا حق پہلے ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اپنا کوئی سسٹم بنایا ہے؟، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل میں کہا کہ ہمارا اپنا سلیبس ہے اور پورا سسٹم قائم ہے، کورونا کے بعد تمام صوبوں میں ایف ایس سی کا سلیبس تبدیل ہوگیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے اس کا اطلاق تو اگلے سال ہوگا، سندھ نے سلیبس کی تیاری میں اپنا نمائندہ کیوں نہیں بھیجا؟، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل میں کہا کہ ہم نے کونسل کی تشکیل کو چیلنج کیا تھا، ہمارا بنیادی اختلاف اس قانون سے ہے خلاف آئین کونسل میں کیسے شرکت کرتے؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔