پی ایس ایل 6، ٹھوکریں کھا کر سنبھلنے کی کوشش شروع

سلیم خالق  ہفتہ 6 مارچ 2021
خلاف ورزی پرمعافی نہیں ملے گی،غیرملکی کرکٹرزکو آمد پر 10 دن تک قرنطینہ کرنا پڑے گا۔ فوٹو: فائل

خلاف ورزی پرمعافی نہیں ملے گی،غیرملکی کرکٹرزکو آمد پر 10 دن تک قرنطینہ کرنا پڑے گا۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  ٹھوکریں کھا کر سنبھلنے کی کوششیں شروع ہوگئیں جب کہ پی ایس ایل 6 کے بقیہ میچز میں بائیو سیکیور ببل بنانے کیلیے غیرملکی کمپنی کی خدمات لی جائیں گی۔

کئی کورونا کیسز کی وجہ سے پی ایس ایل6 کو 14میچز کے بعد ہی روک دیا گیا تھا، اس سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی اور کوویڈ پروٹوکولزپر بھی شدید اعتراضات سامنے آئے، فرائض سے کوتاہی برتنے پر پی سی بی کڑی تنقید کی زد میں ہے۔

گذشتہ روز کراچی میں اعلیٰ حکام کا اہم اجلاس ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہا جس کی صدارت سی ای او وسیم خان نے کی، اس میں التوا کے ذمہ داران کا تعین کرنے پر کوئی بات نہیں ہوئی، فی الحال بورڈ  بقیہ میچز کا جلد از جلد انعقاد چاہتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں جو خامیاں سامنے آئیں اب انھیں دور کرنے کا فیصلہ کر لیاگیا ہے، بائیو سیکیور ببل پر خاصے اعتراضات ہوئے تھے، پی سی بی اسے درست انداز میں نہیں سنبھال سکا، اس لیے آئندہ یہ ذمہ داری کسی غیرملکی کمپنی کو دی جائے گی۔

پاکستان میں چونکہ ایسی مہارت کسی کے پاس نہیں اس لیے ممکنہ طورپر آسٹریلیا یا انگلینڈ کی ہی کسی کمپنی سے معاہدہ ہوگا، اس حوالے سے باقاعدہ ٹینڈر جاری کیا جائے گا،حالیہ میچز کے دوران پشاور زلمی کے وہاب ریاض اور ڈیرن سیمی سمیت کئی کرکٹرز بائیو ببل توڑنے کے مرتکب قرار پائے مگر ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تھا۔

اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والا چاہے جو بھی ہو اسے معافی نہیں ملے گی، پہلے غیرملکی کرکٹرزکو آمد پر3 روزہ قرنطینہ کے بعد ببل میں شامل ہونے کی اجازت مل جاتی تھی جس پر خاصی تنقید بھی سامنے آئی۔

اب انھیں 10 دن تک آئسولیٹ رہنا پڑے گا،ٹیم ہوٹل میں کوویڈ پروٹوکولز کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی تھیں، شادی بیاہ کی تقریبات ہوتی رہیں جبکہ لفٹ کا دیگر افراد نے بھی استعمال کیا،گذشتہ دنوں بعض فرنچائز اونرز نے مکمل ہوٹل بک کرانے کی تجویز دی تھی، اب بورڈ نے اس پر بھی عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا تاکہ غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ ممکن نہ ہو سکے، ہوٹل اسٹاف بھی وہیں رہا کرے گا، بقیہ تمام 20 میچز11روز میں کراچی، لاہور یا راولپنڈی میں سے کسی ایک شہر میں ہونگے۔

فرنچائزز سے مشاورت کے بعد موسمی حالات دیکھ کر کوئی فیصلہ کیا جائے گا،ممکنہ طور پر ایک دن میں دو میچز کھیلے جائیں گے جبکہ فائنل سے قبل ایک روز کا وقفہ ہوگا، مئی، ستمبر اور نومبر میں تین مختلف ونڈوز تلاش کر لی گئیں۔

زمبابوے میں 2 ٹیسٹ اور3 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کے بعد پاکستان ٹیم کی18 مئی کو واپسی متوقع ہے، پہلا آپشن اس کے بعد کا ہے، پی سی بی حکام آئی پی ایل سے شیڈول کے تصادم کو مسئلہ نہیں سمجھتے، ان کا خیال ہے کہ پی ایس ایل کے بیشتر غیرملکی کرکٹرز بھارتی لیگ میں حصہ نہیں لیتے، دوسری ونڈو ستمبر کی ملی ہے جب کوئی انٹرنیشنل سیریز شیڈول نہیں ہو گی۔

تیسرا آپشن نومبر میں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے بعد کا ہے،قرنطینہ ملا کر 3 ہفتوں میں ایونٹ مکمل کر لیا جائے گا۔ یہ تمام تجاویز اب چیئرمین پی سی بی احسان مانی کو پیش کی جائیں گی جو فرنچائز مالکان سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کرینگے۔ میٹنگ میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ سابقہ غلطیاں نہ دہراتے ہوئے پی ایس ایل کے معیار کو برقرار رکھا جائے گا۔

دریں اثنا پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگ کے یو ای ای میں انعقاد کی کوئی تجویز زیرغورنہیں، اگر ایسا کیا گیا تو پھر انگلینڈ اور آسٹریلیا جیسی ٹیمیں بھی باہمی سیریز کیلیے پاکستان آنے کے بجائے وہیں کھیلنے کا کہیں گی، یاد رہے کہ کراچی کنگز کے اونر سلمان اقبال  نے اس حوالے سے بات کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔