فارن کرنسی ڈکلریشن FATF سیل کا یکطرفہ فیصلہ تھا

شہباز رانا  جمعرات 8 ستمبر 2022
ایکسچینج کمپنیوں نے فارن کرنسی ڈکلیریشن سے روپے پر دبائوکی شکایت کی، ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک۔ فوٹو: فائل

ایکسچینج کمپنیوں نے فارن کرنسی ڈکلیریشن سے روپے پر دبائوکی شکایت کی، ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں سے فارن کرنسی ڈکلیریشن فارم پُر کرنے کی شرط وزارت خزانہ اور ریونیو کے فیصلے کا جزو نہیں تھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے گزشتہ روز منعقدہ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) نے ایف اے ٹی ایف کے وفد کے دورے سے 12 روز قبل فیصلہ تبدیل کرایا تھا۔

وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو دونوں ہی اس بات سے لاعلم تھے کہ سول ایوی ایشن نے 16 اگست کو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے ان کی ملکیت میں موجود غیرملکی کرنسی کو ظاہر کرنا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس قدم کی وجہ سے روپے پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے وفد نے 2 ستمبر کو پاکستان کا دورہ مکمل کرلیا تھا۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ایکسچینج کمپنیوں نے شکایت کی ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی ڈکلیریشن کی شرط سے روپے پر دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے، کیوں کہ مسافر اب غیرملکی کرنسی ہمراہ لانے سے گریز کررہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ( ق ) کے سینیٹر کامل علی آغا نے فارن کرنسی ڈکلیریشن کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ایسے کسی فیصلے میں شریک نہیں تھا جس کے ذریعے غیرملکی کرنسی کی ڈکلریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہو۔

ڈپٹی گورنر کے مطابق ان کی تفہیم یہ ہے کہ سی اے اے نے پاکستان کسٹمز کی رضامندی سے یہ سرکلر جاری کیا ہوگا۔ وزیرمملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا بھی سول ایوی ایشن کے فیصلے سے لاعلم تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔